Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 174
وَ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ وَ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُفَصِّلُ : ہم کھول کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلَعَلَّهُمْ : اور تاکہ وہ يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
اور اسی طرح ہم (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ یہ رجوع کریں۔
آیت 174: وَکَذٰلِکَ (اور اسی طرح) اس بلیغ تفصیل کے بعد نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ (ہم آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں) ان کے لیے وَلَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَ (اور تاکہ وہ باز آجائیں) اپنے شرک سے ہم ان کی تفصیل کرتے ہیں۔ اہل تفسیر میں سے محقق علمائے تفسیر نے یہی تفسیر کی ہے جن میں شیخ ابومنصور الزجاج، زمخشری ہیں۔ جمہور مفسرین کی رائے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ذریت آدم کو آدم ( علیہ السلام) کی پشت سے چیونٹیوں جیسی چھوٹی شکلیں دے کر نکالا اور ان سے میثاق ربوبیت اس قول سے لیا۔ ألست بربکم پس انہوں نے بَلٰی سے جواب دیا۔ علماء نے فرمایا یہی وہ فطرت ہے جس پر لوگوں کو پیدا کیا گیا۔ قول ابن عباس : حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم ( علیہ السلام) کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالا اور آدم کو انہیں چیونٹیوں جیسی چھوٹی شکل میں دکھایا۔ اور ان کو عقل عنایت فرمائی اور فرمایا یہ تمہاری اولاد ہے۔ میں ان سے عہد لوں گا کہ وہ میری عبادت کریں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ دخول جنت سے قبل مکہ و طائف کے مابین پیش آیا ایک اور قول یہ ہے کہ جنت سے اتارے جانے کے بعد۔ ایک قول یہ ہے کہ جنت میں پیش آیا۔ پہلے علماء کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا من بنی ٰادم من ظہورھم جمع فرمایا من ظہر آدم نہیں فرمایا اور دوسری بات یہ ہے کہ جب ہمیں یہ یاد نہیں تو پھر ہماری دلیل کیسے بنے گی۔ قراءت : ذرّیاتھم مدنی، بصری، شامی نے پڑھا ہے۔ اور ابو عمرو نے اوتقولوا کو اویقولوا پڑھا ہے۔
Top