Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 57
وَ تَاللّٰهِ لَاَكِیْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ
وَتَاللّٰهِ : اور اللہ کی قسم لَاَكِيْدَنَّ : البتہ میں ضرور چال چلوں گا اَصْنَامَكُمْ : تمہارے بت (جمع) بَعْدَ : بعد اَنْ : کہ تُوَلُّوْا : تم جاؤگے مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
اور خدا کی قسم جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے بتوں سے ایک چال چلوں گا
57۔ وتا اللہ لاکیدن اصنامکم، ان کو توڑنے کی کوئی تدبیر کروں گا۔ بعد ان تولوا مدبرین، یعنی جب ان کو پیچھے چھوڑ کرمیلے میں چلے جاؤ گے تو میں ان کو نقصان پہنچانے اور توڑنے کی کوئی تدبیر کروں گا۔ مجاہد اور قتادہ کا بیان ہے کہ حضرت ابراہیم نے یہ بات چپکے سے کہی تھی سوائے ایک شخص کے اور کوئی نہیں سن سکا، تھا، اسی نے یہ بات پھیلا دی کہ اس نے کہا تھا کہ ایک نوجوان جس کا نام ابراہیم ہے ، بتوں کا ذکر کررہا تھا ہم نے خود سنا تھا۔ سدی نے کہا کہ قوم نمرود کا سالانہ تہوار ایک میلہ ہوتا تھا جب وہ میلہ سے واپس آتے تھے تو سیدھے بتوں کے پاس آتے تھے ان کو سجدے کرتے تھے پھر گھروں کو جاتے تھے۔ حسب معمول جب میلہ کا وقت آیا تو حضرت ابراہیم سے ان کے باپ نے کہا تم بھی اگر ہمارے ساتھ میلے کو چلو تو بہتر ہے ہمارا دین تم کو پسندآئے گا۔ باپ کے کہنے سے حضرت ابراہیم ان کے ساتھ ہولیے، کچھ ہی راستہ طے کیا تھا کہ آپ نے خود کو اپنے کو زمین پر گرا لیا اور کہنے لگے میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ آپ کا مطلب یہ تھا کہ میرے پاؤں میں چوٹ آگئی ہے۔ جب سب لوگ چلے گئے اور صرف کمزور لوگ پیچھے رہ گئے تو حضرت نے پکارکروہ الفاظ کہے جن کا ذکر آیت میں کیا گیا ہے لوگوں نے آپ کے الفاظ سن لیے۔ پھر حضرت ابراہیم لوٹ آئے اور بت خانہ کی طرف پہنچے تمام بت ایک بڑے کمرے میں قطار بند رکھے ہوئے تھے ، بت خانہ کے دروازے کے سامنے سے بڑا بت تھا۔ اس کے برابر اس سے چھوٹا، پھر اس کے برابر اس سے چھوٹا، اسی طرح سب کی قطار تھی اور سب کے سامنے تیار کھانا بھی رکھا ہوا تھا، کھانا اس لیے سب کے سامنے چنا گیا تھ ا کہ بتوں کی وجہ سے کھانے میں برکت آجائے۔ اور میلہ سے واپس آکر سب لوگ اس کوکھائیں۔ حضرت ابراہیم نے بطور استہزاء بتوں سے فرمایا کہ تم کھاتے کیوں نہیں جب کوئی جواب نہیں ملا تو فرمایا کہ تم بولتے کیوں نہیں، اس کے بعد بتوں کی طرف مڑے اور دائیں ہاتھ سے اس قسم کی وجہ سے جو بتوں کو توڑنے کے سلسلے میں آپ نے کھائی تھی اور فرمایا، تاللہ لاکیدن اصناکم، بتوں پر ضرب لگائی ، آیت میں آیا ہے ، فراغ علیھم ضربا بالیمین۔ اور یمین دائیں ہاتھ کو بھی کہتے ہیں اور قسم کو بھی۔
Top