Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 50
وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ لِاُحِلَّ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ حُرِّمَ عَلَیْكُمْ وَ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ١۫ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ
وَمُصَدِّقًا : اور تصدیق کرنے والا لِّمَا : جو بَيْنَ يَدَيَّ : اپنے سے پہلی مِنَ : سے التَّوْرٰىةِ : توریت وَلِاُحِلَّ : تاکہ حلال کردوں لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضَ : بعض الَّذِيْ : وہ جو کہ حُرِّمَ : حرام کی گئی عَلَيْكُمْ : تم پر وَجِئْتُكُمْ : اور آیا ہوں تمہارے پاس بِاٰيَةٍ : ایک نشانی مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاتَّقُوا : سو تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاَطِيْعُوْنِ : اور میرا کہا مانو
اور اپنے سے پہلی کتاب تورات کو سچا بتاتا ہوں اور اس لئے کہ تم پر بعض وہ چیزیں حلال کر دوں گا جو تم پر حرام تھیں اور تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانیاں لے کر آیا ہوں سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔
حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تعلیمات تشریح : ان آیات میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو بتاتے ہیں کہ میں اس کتاب کی تصدیق کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دی گئی تھی جس کا نام ہے تورات۔ میں اس کتاب کو اور اس کے اصول و قوانین کو مانتا ہوں۔ بس تھوڑی سی تبدیلی اس میں اللہ کے حکم سے میں کروں گا۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ یہودیوں کی حجت بازی کی وجہ سے کچھ چیزیں ان پر حرام کردی گئی تھیں تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ میں اللہ کے حکم سے ان حرام چیزوں کو حلال کر دوں گا۔ اس کے علاوہ میں تمہاری یقین دہانی کے لئے اپنی نبوت کی کچھ نشانیاں لے کر آیا ہوں اس لئے جو بھی احکام میں تمہیں دیتا ہوں ان کو مانو اور میری دی ہوئی تعلیمات پر عمل کرو۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو بتایا کہ میرا رب بھی وہی ہے جو تمہارا رب ہے۔ میرا اور اس کا تعلق باپ بیٹے کا نہیں، بلکہ بندے اور معبود کا ہے میں اس کا بندہ ہوں اور وہ وحدہ لاشریک لہ ہے۔ میں خدائے واحد کی عبادت کرتا ہوں تو تم بھی اسی کی عبادت کرو، اس کے بتائے ہوئے راستوں پر چلو، اس کی نعمتوں کا شکر اد اکرو اور اس کے سوا کسی کے سامنے نہ جھکو، یہی سیدھا راستہ ہے اس کے علاوہ سوائے تباہی اور گناہ کے اور کچھ نہیں لہذا نبی کی پیروی دنیا و آخرت میں نجات دلاتی ہے کیونکہ ان کی تعلیمات اللہ کی بھیجی ہوئی بہترین تعلیمات ہوتی ہیں۔
Top