Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 50
وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ لِاُحِلَّ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ حُرِّمَ عَلَیْكُمْ وَ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ١۫ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ
وَمُصَدِّقًا : اور تصدیق کرنے والا لِّمَا : جو بَيْنَ يَدَيَّ : اپنے سے پہلی مِنَ : سے التَّوْرٰىةِ : توریت وَلِاُحِلَّ : تاکہ حلال کردوں لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضَ : بعض الَّذِيْ : وہ جو کہ حُرِّمَ : حرام کی گئی عَلَيْكُمْ : تم پر وَجِئْتُكُمْ : اور آیا ہوں تمہارے پاس بِاٰيَةٍ : ایک نشانی مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاتَّقُوا : سو تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاَطِيْعُوْنِ : اور میرا کہا مانو
اور سچا بتاتا ہوں اپنے سے پہلی کتاب کو جو تورات ہے اور تاکہ میں حلال کروں تمہارے لئے بعض وہ چیزیں جو تم پر حرام کی گئیں، اور میں لایا ہوں تمہارے پاس نشانی تمہارے رب کی طرف سے، لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
(1) ابن جریر نے وھب (رح) سے روایت کیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام، موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت پر بھی عمل کرتے تھے آپ ہفتہ کو کوئی دنیاوی کام نہ کرتے تھے اور بیت المقدس کی طرف رخ کرتے تھے (ایک مرتبہ) انہوں نے بنی اسرائیل سے فرمایا میں نے اس سے مختلف چیز کی دعوت نہیں دی ان چیزوں میں سے جو تورات میں تھیں (لیکن) لفظ آیت ” ولاحل لکم بعض الذی حرم علیکم “ (تاکہ میں حلال کر دوں تم سے بعض ان چیزوں کو جو حرام تھی تم پر ) ۔ (2) ابن جریر ابن ابی حاتم نے ربیع (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولاحل لکم بعض الذی حرم علیکم “ سے مراد ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) جو احکام لے کر آئے وہ نرم تھے ان احکام سے جو موسیٰ (علیہ السلام) لے کر آئے تھے اور موسیٰ (علیہ السلام) جو احکام لے کر آئے ان میں اونٹ کا گوشت اور ثروب (اوجھڑی اور آنتوں کے اوپر چربی) حرام تھی لیکن عیسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت میں ان کے لیے حلال کردیا گیا اور ان پر چربی حرام تھی مگر عیسیٰ (علیہ السلام) کے احکام میں ان پر حلال کردی گئی اور اسی طرح کی چیزیں مچھلی میں سے اور چیزیں جو ان پر حرام کردی گئیں اور اس بارے میں ان پر سختی کی گئی تو عیسیٰ (علیہ السلام) (اپنی کتاب) انجیل میں ان کے بارے میں تخفیف کا حکم لائے (3) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وجئتکم بایۃ من ربکم “ سے مراد ہے کہ جو کچھ عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان چیزوں کے بارے میں بیان فرمایا اور جو کچھ ان کے رب نے ان کو عطا فرمایا (یعنی ان کو احکام عطا فرمائے انہیں بیان کیا) ۔
Top