Tafseer-e-Majidi - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ ان بستیوں کی بعض خبریں تھیں جو ہم آپ سے بیان کرتے ہیں (بعض) ان میں سے قائم ہیں اور (بعض) ختم ہی ہوگئیں،143۔
143۔ یہاں یہ بتا دیا کہ مغضوب ومقہور بستیوں میں سے قرآن مجید نے دونوں قسم کی بستیوں کا بیان کیا ہے ایک وہ جو سرے سے مل یا میٹ ہوگئیں مثلا امت لوط (علیہ السلام) کا مسکن اور دوسرے وہ جن کی صرف آبادی ہلاک کردی گئی باقی وہ زمین اور علاقہ بدستور قائم ہیں۔ مثلا سرزمین مصر کہ فرعونی ڈبو دیئے گئے، لیکن اصل ملک بدستور موجود ہے۔ (آیت) ” ذلک “۔ اشارہ اوپر بیان کیے قصص و حکایات کے مجموعہ کی طرف ہے۔ اشارۃ الی ماقص من انباء الامم وبعدہ باعتبار تقضیہ (روح) (آیت) ” القری “۔ یعنی سابق کی تباہ وہلاک شدہ بستیاں۔
Top