Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 19
اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰى١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ
اَفَمَنْ : پس کیا جو يَّعْلَمُ : جانتا ہے اَنَّمَآ : کہ جو اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب الْحَقُّ : حق كَمَنْ : اس جیسا هُوَ : وہ اَعْمٰى : اندھا اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَتَذَكَّرُ : سمجھتے ہیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
کیا جو شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ آپ پر جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے حق ہی ہے وہ اس کی طرح ہوسکتا ہے جو اندھا ہے ؟ نصیحت تو بس اہل فہم ہی قبول کرتے ہیں،42۔
42۔ (اور جو لوگ فہم خداداد سے کام ہی نہیں لیتے وہ محروم رہتے ہیں) (آیت) ” افمن یعلم۔۔ الحق “۔ یعنی مومن ومسلم۔ (آیت) ” من ھو اعمی “۔ یعنی کافر ومنکر (آیت) ” یعلم “۔ علم یہاں یقین و اعتقاد کے معنی میں ہے۔ (آیت) ” انزل الیک “۔ اس سے قرآن مراد ہونا تو ظاہر ہی ہے باقی رسول اللہ ﷺ نے وحی خفی کی بناء پر قرآن سے باہر جو احکام دیئے ہیں وہ بھی اس کے عموم میں شامل ہیں، (آیت) ” انما یتذکراولوا الالباب “۔ یہ اولوا الالباب یا صاحبان فہم خالص وہی لوگ ہوتے ہیں، جو اپنی عقل پر تعصبات یا جذبات عناد وغیرہ کو غالب نہیں آنے دیتے اور یہی فرق ہے لب اور مطلق عقل کے در میان۔ اللب العقل الخالص من الشوائب (راغب) وقیل ھو مازکی من العقل فکل لب عقل ولیس کل عقل لبا (راغب) واللب اخص من العقل وھو الذی ذھب الیہ الراغب (روح) فقہاء نے یہیں سے یہ نکتہ پیدا کیا ہے کہ عقل معتبر عقل معاد ہی ہے وہی جو تذکر کرتی ہے اور ایسا ہی شخص عاقل کہنے کے قابل ہے اگرچہ امور دنیوی میں وہ ناواقف ہو۔
Top