Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 45
اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہوگئے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے مَكَرُوا : داؤ کیے السَّيِّاٰتِ : برے اَنْ : برے يَّخْسِفَ : دھنسا دے اللّٰهُ : اللہ بِهِمُ : ان کو الْاَرْضَ : زمین اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : ان پر آئے الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : اس جگہ سے لَا يَشْعُرُوْنَ : وہ خبر نہیں رکھتے
کیا وہ لوگ جو بڑے بڑے منصوبے باندھتے رہتے ہیں اس امر سے بےفکر ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر عذاب ایسے موقع سے آپڑے کہ انہیں گمان بھی نہ ہو،66۔
66۔ چناچہ معرکہ بدر میں ہوا بھی یہی، کہ سرداران قریش کو اس کا گمان تک نہ تھا کہ ہم لوگ بایں سازوسامان اور بایں کثرت تعداد، تھوڑے سے اور وہ بھی بےسروسامان مسلمانوں کے ہاتھوں سے ایسی بری طرح شکست کھاجائیں گے۔ (آیت) ” الذین مکروا السیات “۔ یعنی وہ لوگ جو اسلام اور رسول اسلام کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ والاقرب ان المراد سعیھم فی ایذاء رسول اللہ ﷺ و اصحابہ علی سبیل الخفیۃ (کبیر) (آیت) ” یخسف اللہ بھم الارض “۔ مطلب یہ ہے کہ ان پر کوئی بھی ناگہانی مصیبت زمینی آپڑے۔
Top