Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 52
وَ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَهُ الدِّیْنُ وَاصِبًا١ؕ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَتَّقُوْنَ
وَلَهٗ : اور اسی کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَهُ : اور اسی کے لیے الدِّيْنُ : اطاعت و عبادت وَاصِبًا : لازم اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا تَتَّقُوْنَ : تم ڈرتے ہو
اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا دین واجب الاطاعت ہے،75۔ تو کیا (پھر بھی) غیر اللہ سے ڈرتے ہو ؟ ،76۔
75۔ (پھر اس میں کسی دوسرے دین کی شرکت کے کیا معنی) واصب کے معنی واجب وثابت کے ہیں۔ الواصب الواجب الثابت (کشاف) اور دین واصب سے جزائے دائمی بھی مراد لی گئی ہے یعنی عذاب وثواب۔ والہ الجزاء ثابتہ دائما سرمدا لایزال یعنی والثواب والعقاب (کشاف) اے لہ تعالیٰ الجزاء دائما لاینقطع ثوابہ للمطیع و عقابہ للعاصی (روح) 76۔ شرک کی اصل وبنیاد عموما اسی غیر اللہ کے خوف پر ہوتی ہے۔ مشرک انسان سمجھتا یہ ہے کہ فلاں فلاں طاقتیں ایسی ہیں جو مجھے نقصان پہنچا سکتی ہیں سوا نہیں رکھنے کے لئے ان کے آگے یوں نذر ماننی چاہیے، یوں بھینٹ چڑھانا چاہیے، وقس علی ہذا۔ (ملاحظہ ہو حاشیہ انگریزی تفسیر القرآن) قرآن نے اسی پر ضرب لگائی ہے :۔
Top