Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 15
فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىهُمْ حَتّٰى جَعَلْنٰهُمْ حَصِیْدًا خٰمِدِیْنَ
فَمَا زَالَتْ : پس رہی تِّلْكَ : یہ دَعْوٰىهُمْ : ان کی پکار حَتّٰى : یہانتک کہ جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے انہیں کردیا حَصِيْدًا : کٹی ہوئی کھیتی خٰمِدِيْنَ : بجھی ہوئی آگ
پھر برابر یہی رہی ان کی فریاد یہاں تک کہ ڈھیر کردیے گئے کاٹ کر بجھے پڑے ہوئے6 
6  یعنی جب عذاب آنکھوں سے دیکھ لیا تب اپنے جرموں کا اعتراف کیا اور برابر یہ ہی چلاتے رہے کہ بیشک ہم ظالم اور مجرم ہیں۔ لیکن " اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت " یہ وقت قبول توبہ کا نہ تھا۔ اعتراف و ندامت اس وقت سب بیکار چیزیں تھیں آخر اس طرح ختم کردیئے گئے جیسے کھیتی ایک دم میں کاٹ کر ڈھیر کردی جاتی ہے یا آگ میں جلتی ہوئی لکڑی بجھ کر راکھ رہ جاتی ہے۔ العیاذ باللہ۔
Top