Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 56
اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تَهْدِيْ : ہدایت نہیں دے سکتے مَنْ اَحْبَبْتَ : جس کو تم چاہو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
جس کو آپ چاہیں ہدایت نہیں کرسکتے البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لئے اس کی مشیت ہوتی ہے، اور وہی ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے،74۔
74۔ رسول اللہ ﷺ کو اپنے عزیزوں قریبوں کے ایمان نہ لانے پر رنج قدرۃ اور زیادہ تھا اور شوق واہتمام بھی انہیں کے ایمان لانے کا طبعا زیادہ تھا۔ یہ آیت آپ کی تسلی کے لیے ہے کہ ہدایت کا تعلق تو مشیت تکوینی سے ہے اس میں آپ کی مرضی اور پسند کو دخل نہیں۔ (آیت) ” لا تھدی “۔ ہدایت کے ایک معنی تو راہ دکھانے، اراء ۃ طریق کے ہوتے ہیں۔ یہاں اس کی نفی پیغمبر کی ذات سے نہیں ہورہی ہے۔ وہ تو پیغمبر کے عین فرائض میں داخل ہے۔ دوسرے معنی ہدایت کے منزل مقصود تک پہنچا دنیا۔ اور ایصال الی المقصود ہے، یہاں نفی اسی کی کی جاری ہے کہ یہ رسول کے بس کی چیز نہیں تمامتر مشیت تکوینی کے تابع ہے۔
Top