Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 49
بَلْ هُوَ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ١ؕ وَ مَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا الظّٰلِمُوْنَ
بَلْ هُوَ : بلکہ وہ (یہ) اٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ : واضح آیتیں فِيْ صُدُوْرِ : سینوں میں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ ۭ : علم دیا گیا وَمَا يَجْحَدُ : اور نہیں انکار کرتے بِاٰيٰتِنَآ : ہماری آیتوں کا اِلَّا : مگر (صرف) الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
بات یہ ہے کہ یہ (کتاب خود ہی بہت ہی) کھلی ہوئی نشانیاں ہے ان لوگوں کے ذہن میں جنہیں علم عطا ہوا ہے،60۔ اور ہماری آیتوں سے تو بس ضدی ہی لوگ انکار کرتے ہیں،61۔
60۔ یعنی اس کے وجوہ اعجاز اتنے کھلے ہوئے اور متعدد ہیں، کہ یہ ایک کتاب بجائے خود بہت سے نشانوں کے قائم مقام ہے۔ (آیت) ” الذین اوتوا العلم “۔ سے مراد مومنین ہیں۔ (آیت) ” صدور “۔ کے معنی اگر لفظی یعنی سینہ کے لیے جائیں تو مراد ہوگی کہ یہ کتاب بطور نشان واضح کے سینہ بہ سینہ محفوظ چلی آتی ہے ہر امکان تحریف سے ماوراء۔ 61۔ (ورنہ منصف مزاج کو تو ذار شک نہیں رہ سکتا) (آیت) ” یجحد “۔ جحد کے معنی پہلے بیان ہوچکے ہیں کہ دل کو یقین تو کسی بات کا آجائے۔ پھر بھی ضد وجہل سے زبان انکار پر اڑی رہے۔ (آیت) ” الظلمون “ یعنی ضدی۔ ہٹ دھرم۔ اے المتوغلون فی الظلم بالمکابرۃ بعد وضوح دلائل اعجازھا (بیضاوی)
Top