Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 89
وَ اتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْۤ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَۚ
وَاتَّقُوا : اور ڈرو النَّارَ : آگ الَّتِىْٓ : جو کہ اُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے
اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے،264 ۔
264 ۔ یعنی وہ جہنم کی آگ اصلا ہے کافروں ہی کے لیے کہیں تم کافروں کے سے اعمال کر کر کے اپنے ان کی لپیٹ میں نہ لے آنا۔ اکثر ائمہ تفسیر اس طرف گئے ہیں کہ یہ وعید ان لوگوں کے لیے ہے، جو سود خواری کو عقیدۃ حلال سمجھتے تھے اور اس لیے حدود کفر میں داخل تھے، قال کثیر من المفسرین وھذا الوعید لمن استحل الربوا ومن الستحل الربوا فانہ یکفر (قرطبی) وقال ابن عباس ھذا تھدیدلل مومنین لئلا یستحلوا الربوا (بحر) وقال الزجاج والمعنی، اتقوا ان تحلوا ما حرم اللہ فتکفروا (بحر) امام ابوحنیفہ (رح) سے منقول ہے کہ یہ قرآن مجید کی بہت ہی زیادہ ڈرانے والی آیت ہے، کہ اس میں دوزخ سے جو حقیقۃ کفر کی سزا ہے، ان لوگوں کو بھی ڈرایا گیا ہے، جو اللہ کی حرام ٹھہرائی ہوئی چیزوں سے نہیں بچتے۔ کان ابو حنیفۃ (رح) یقولھی اخوف ایۃ فی القرؤن حیث اوعداللہ المنافقین بالنار المعدۃ للکفرین ان لم یتقوہ فی اجتناب محارمہ (مدارک)
Top