Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 89
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١۫ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ تَابُوْا : توبہ کی مِنْ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
بجز ان لوگوں کے جو (سچے دل سے) ایمان لے آئے اس کے بعد، اور انہوں نے اصلاح بھی کرلی (اپنے فساد وبگاڑ کی) تو (ان کا کام بن گیا کہ) بیشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے،
183 رجوع الی اللہ کی ترغیب وتحریض : سو سچے دل سے ایمان لانے والوں، اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں اور سچی توبہ کرنے والوں کیلئے بخشش اور مہربانی کا وعدہ ہے کہ اللہ بڑا ہی غفور اور رحیم ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس لئے وہ اپنی مغفرت بیکراں اور رحمت بےنہایت سے ایسوں کے گناہوں کی میل کو بالکل صاف فرما دیتا ہے، اور ایسا کہ گویا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہیں، جیسا کہ صحیح حدیث میں حضرت نبی ٔ معصوم (علیہ الصلوۃ والسلام) نے ارشاد فرمایا " اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْب کَمَنْ لا ذَنْبَ لَہٗ " بشرطیکہ ایمان سچا ایمان ہو، رجوع الی اللہ صحیح طور پر ہو، اور اصلاح احوال مخلصانہ طریق سے، اور توبہ سچی توبہ ہو۔ محض ظاہرداری یا کچھ رٹے رٹائے اَلفاظ و کلمات کے دہرانے سے کام نہیں چلے گا ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جو لوگ اپنے کفر و باطل ہی پر اڑے رہے اور انہوں نے اسی حال میں جان دی وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے۔ نہ ان کے لئے کسی مرحلے میں کوئی تخفیف ہوگی اور نہ ہی ان کو کبھی کوئی مہلت ملے گی۔ دوزخ میں پڑجانے کے بعد ان کے لئے امید کے سب دروازے بند ہوجائیں گے۔ البتہ سچی توبہ کرنے والوں کے لئے مغفرت و بخشش کا مژدہ جانفزا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر گامزن رکھے اور ہر قسم کے زیغ و زلل سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top