Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 89
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١۫ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ تَابُوْا : توبہ کی مِنْ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
ہاں ! جن لوگوں نے توبہ کرلی اور اپنے آپ کو سنوار لیا تو بلاشبہ اللہ رحمت والا اور بخش دینے والا ہے
ہاں ! توبہ کرنے والوں کے لیے رحمت الٰہی پھر تیار نظر آتی ہے : 175: ٹھوکر کھائی اور گر گئے جو نقصان ہونا تھا وہ ہوگیا۔ صبح کا روٹھا شام کو بھی گھر آجائے تو خیر ہے۔ جن لوگوں نے توبہ کرلی اور اپنے آپ کو سنوار لیا یعنی اصلاح نفس کرلی ، دوبارہ ایمان میں داخل ہوگئے اور کفر کی راہ کو ترک کردیا اور جو بگاڑ کیا تھا اس کو درست کرلیا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے یقینا ان کی توبہ قبول کرے گا اور ان سے جو جو حق تلفیاں ہوئی ہیں ان کو معاف کر دے گا بلاشبہ اس کی ذات کے سوا کوئی بخشش کرنے والا نہیں جتنی چھوٹ وہ دے سکتا ہے کوئی دوسرا نہیں دے سکتا۔ وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی ہے ایسے ہی لوگوں کے متعلق جو بھول کر پھر سنبھل جاتے ہیں۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ :ـ ” بلاشبہ منافقوں کے لیے یہی ہوتا ہے کہ دوزخ کے سب سے نچلے درجہ میں ڈالی جائیں اور اس دن کسی کو بھی تم تم ان کا رفیق و مددگار نہ پاؤ گے پھر بھی کیا تم چاہتے ہو کہ ان کی سی روش تم بھی اختیار کرو ؟ ہاں ! ہاں ان میں سے جن لوگوں نے توبہ کرلی ، اپنی عملی حالت سنوار لی اللہ کے حکم پر مضبوطی کے ساتھ جم گئے اور اپنے دین میں صرف اس کے لیے ہوگئے تو بلاشبہ ایسے لوگ منافقوں میں سے نہیں سمجھے جائیں گے بلکہ مومنوں کی صف میں ہوں گے اور قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کو ان کا اجر عطا فرمائے ایسا اجر جو بہت ہی بڑا اجر ہوگا۔ لوگو ! اگر تم شکر کرو اور اللہ پر ایمان لاؤ تو اللہ تعالیٰ نے تم کو عذاب دے کر کیا کرنا ہے ؟ یعنی وہ تم کو عذاب کیوں دے گا ؟ اللہ تعالیٰ تو انسانی اعمال کا قدرشناس اور ان کی ہر طرح کی حالت کا علم رکھنے والا ہے۔ “ (النساء : 146:4 ، 174)
Top