Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 120
یَعِدُهُمْ وَ یُمَنِّیْهِمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
يَعِدُھُمْ : وہ ان کو وعدہ دیتا ہے وَيُمَنِّيْهِمْ : اور انہیں امید دلاتا ہے وَمَا يَعِدُھُمُ : اور انہیں وعدے نہیں دیتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر غُرُوْرًا : صرف فریب
(شیطان) ان سے وعدے ہی کرتا اور ہوسیں ہی دلاتارہتا ہے اور شیطان ان سے وعدہ فریب کی راہ سے کرتا ہے،322 ۔
322 ۔ چناچہ ان وعدوں کی بےحقیقتی اکثر تو اسی دنیا میں روشن ہو کر رہتی ہے، ورنہ موت کے وقت تو بہرصورت کھلتی ہی ہے۔ (آیت) ” یعدھم “۔ شیطانی وعدے مثلا یہ کہ حشر نشر، حساب کتاب کوئی چیز نہیں، جو کچھ ہے یہی مادی دنیا ہے۔ عقل جزوی ہی سب سے بڑا معیار اور آخری معیار ہے۔ وحی الہی محض وہم ہے۔ مادہ کی قوتیں، اور قوانین ہی سب کچھ ہیں۔ ان کے اوپر کوئی مشیت اعلی حاکم نہیں۔ وقس علی ھذا (آیت) ” یمنیھم “۔ شیطانی جذبات مثلا یہ کہ فحش کاری میں کوئی عیب وہرج نہیں۔ شراب صحت کے لئے ضروری ہے۔ قانون حجاب ترقی کی راہ میں حائل ہے۔
Top