Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 120
یَعِدُهُمْ وَ یُمَنِّیْهِمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
يَعِدُھُمْ : وہ ان کو وعدہ دیتا ہے وَيُمَنِّيْهِمْ : اور انہیں امید دلاتا ہے وَمَا يَعِدُھُمُ : اور انہیں وعدے نہیں دیتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر غُرُوْرًا : صرف فریب
وہ ان کو وعدے دیتا رہا اور امیدیں دلاتا ہے اور جو کچھ شیطان انہیں وعدے دیتا ہے جو دھوکا ہی دھوکا ہے
یعدہم . شیطان ان کو وعدے دیتا ہے یعنی دماغوں میں فاسد خیالات پیدا کرتا ہے یا اپنے دوستوں کی زبانی ایسے وعدے کراتا ہے جن کو وہ کبھی پورا نہیں کرتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ شیطان خود آدمی کی شکل میں آکر کامیابی کی لالچ دیتا ہو جیسا جنگ بدر میں کیا تھا اور کہا تھا لاَ غَالِبَ لَکُمْ الْیَوْمَ : آج تم پر کوئی غلبہ پانے والا نہیں میں ضامن ہوں لیکن فَلَمَّا تَرَآء تِ الْفِءْتَانِ نَکَصَ عَلٰی عَقِبَیْہِ جب دونوں لشکروں کا آمنا سامنا ہوا تو ایڑیاں موڑ کر بھاگ گیا اور کہنے لگا آج تمہاری کوئی حمایت نہیں کرسکتا مجھے اللہ کی طرف سے وہ چیزیں نظر آرہی ہیں جو تم کو نظر نہیں آتیں۔ ویمینہم اور ان کو امیدیں دلاتا ہے۔ باطل امیدیں جن کو وہ کبھی نہیں پاتے مثلاً طول عمر اور کثرت مال کی امیدیں۔ وما یعدہم الشیطن الا غرورا اور شیطان کا وعدہ محض فریب ہی ہوتا ہے۔ نقصان رساں فعل کو نفع بخش اور سود مند کام کو ضرر آفریں بتاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا الشیطان یعدکم والفقر : یعنی شیطان تم کو افلاس سے ڈراتا ہے کہتا ہے اگر اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے یا رشتہ داروں کو دو گے تو محتاج ہوجاؤ گے۔
Top