Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 89
وَّ بِكُفْرِهِمْ وَ قَوْلِهِمْ عَلٰى مَرْیَمَ بُهْتَانًا عَظِیْمًاۙ
وَّبِكُفْرِهِمْ : ان کے کفر کے سبب وَقَوْلِهِمْ : اور ان کا کہنا (باندھنا) عَلٰيُ : پر مَرْيَمَ : مریم بُهْتَانًا : بہتان عَظِيْمًا : بڑا
نیز بہ سبب ان کے کفر کے اور بہ سبب ان کے مریم (علیہ السلام) پر بہتان عظیم رکھنے کے،395 ۔
395 ۔ (کہ نعوذ باللہ وہ بد وضع تھیں (آیت) ” بھتانا عظیما “۔ یہود کی کتابوں میں ایسی ایسی گندہ روایتیں اس پاک سرشت خاتون کی بابت لکھی ہوئی ہیں، کہ ان صفحات پر بہ غرض رد بھی نقل ہونے کے قابل نہیں، قرآن مجید نے اس سارے طومارخرافات کی طرف بہ کمال بلاغت، بہتان عظیم لاکر اشارہ کردیا۔ (آیت) ’ مریم “۔ پر حاشیہ پ 3 میں گزر چکے۔ یہ عمران کی صاحبزادی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ ماجدہ تھیں۔ نکاح حسب روایات تاریخی یوسف سے ہوا تھا۔ جو نجاری کا کارخانہ قائم کیے ہوئے تھے، دونوں بڑے عابد و خدار رسیدہ تھے ، (آیت) ’ بکفرھم “۔ ذکر یہود کی سزا کا چل رہا ہے کہ ان پر جو یہ عذاب مسلط ہے، فلاں فلاں اسباب سے ہے۔ یہاں کفر یہود سے مراد ان کا کفر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ہے۔ ای بعیسی (علیہ السلام) (بیضاوی)
Top