Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 85
فَلَمْ یَكُ یَنْفَعُهُمْ اِیْمَانُهُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا١ؕ سُنَّتَ اللّٰهِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ فِیْ عِبَادِهٖ١ۚ وَ خَسِرَ هُنَالِكَ الْكٰفِرُوْنَ۠   ۧ
فَلَمْ يَكُ : تو نہ ہوا يَنْفَعُهُمْ : ان کو نفع دیتا اِيْمَانُهُمْ : ان کا ایمان لَمَّا : جب رَاَوْا : انہوں نے دیکھ لیا بَاْسَنَا ۭ : ہمارا عذاب سُنَّتَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ : وہ جو گزرچکا ہے فِيْ عِبَادِهٖ ۚ : اس کے بندوں میں وَخَسِرَ : اور گھاٹے میں رہے هُنَالِكَ : اس وقت الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
سو انہیں ان کا (یہ) ایمان کچھ نفع نہ پہنچا سکا، جبکہ انہوں نے ہمارے عذاب کو دیکھ لیا، اللہ نے اپنا یہی معمول مقرر کیا ہے جو اس کے بندوں میں ہوتا چلا آیا ہے اور اس وقت کافر خسارہ میں رہ گئے،80۔
80۔ مشاہدہ ومعاینہ عذاب کے بعد جو ایمان حاصل ہوتا ہے وہ تو ایمان اضطراری ہے جو مقصود ومطلوب نہیں، اور اس لئے اس موقع پر لا حاصل رہتا ہے، مقصود ومطلوب تو ایمان اختیاری ہے جس کا دوسرا نام ایمان بالغیب ہے۔ اصطلاح میں ایمان اضطراری وغیرمقصود کا نام ایمان باس ہے۔ (آیت) ” فلم یک ینفعھم ایمانھم “۔ ایمان کا لفظ ملحوظ رہے جو شے اس حالت میں غیر مقبول رہتی ہے وہ کفر سے رجعت ہے نہ کہ معصیت سے، کافر کا ایمان ایسے وقت میں غیر مقبول ونامستند رہے گا، لیکن مومن عاصی کی توبہ اس وقت بھی انشاء اللہ ضرور قبول ہوجائے گی۔ وھذا الحکم خاص بایمان الباس واما توبۃ الباس فھی مقبولۃ نافعۃ بفضل اللہ تعالیٰ وکرمہ والفرق ظاہر (روح) (آیت) ” ھنالک “۔ ہے تو ظرف مکان کے لئے، لیکن یہاں وقت کے لئے آیا ہے، بطور ظرف زمان، مکان مستعار للزمان (مدارک) اسم مکان قد استعیر للزمان (روح)
Top