Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 37
وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یُّنَزِّلَ اٰیَةً وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْلَا نُزِّلَ : کیوں نہیں اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ قَادِرٌ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يُّنَزِّلَ : اتارے اٰيَةً : کوئی نشانی وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور یہ کہتے ہیں کہ ان (صاحب) پر کوئی معجزہ ان کے پروردگار کی طرف سے کیوں نہیں اتارا گیا،60 ۔ آپ کہہ دیجیے کہ اللہ بیشک قادر ہے (ایسا) معجزہ اتارنے پر، لیکن ان میں سے زیادہ تر ایسے ہیں جو (خود ہی) علم نہیں رکھتے،61 ۔
60 ۔ (ہمارے فرمایشی معجزوں میں سے جو ایمان پر مجبور کردے) یہ فرمایش کرنے والے وہ جاہلی منکرین تھے، جن کے نزدیک حقانیت وصداقت کا ثبوت صرف مادی خوارق اور حسی معجزات تھے۔ ملجءۃ للایمان (روح) کما نقترح (مدارک) ای خارق علی مقتضی ماکانوا یریدون ومما یتعنتون (ابن کثیر) 61 ۔ یعنی علم صحیح سے محروم ہیں اور عقل سلیم سے کام لینا جانتے نہیں۔ یہ اس حقیقت سے بھی خبردار نہیں کہ پیغمبر کی تعلیمات صحیح اور ہدایات صادق کے لئے مثلا عقیدۂ توحید کے لئے عقیدۂ جزاوسزا کے لئے کسی معجزۂ حسی اور خارق مادی کی سرے سے ضرورت ہی کیا ہے۔ اور بالفرض ہو تو معجزات تو پہلے سے موجود چلے آتے ہیں۔ پھر ان سے حاصل کیا ہوا جو نئے معجزات طلب کئے جارہے ہیں ؟ فرمائشی معجزات طلب کرنے والے پر انجیل میں بھی بڑی لتاڑ آئی ہے۔” اس زمانہ کے برے اور زنا کار لوگ نشان طلب کرتے ہیں مگر یونس کے نشان کے سوا کوئی اور نشان ان کو نہ دیا جائے گا “۔ (متی : 16:4) ’ پھر فریسی نکل کر اس سے بحث کرنے لگے اور اسے آزمانے کے لئے اس سے کوئی آسمانی نشان طلب کیا اس نے اپنی روح میں آہ کھینچ کر کہا، اس زمانہ کے لوگ کیوں نشان طلب کرتے ہیں، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نشان نہ دیا جائے گا۔ “ (مرقس 8 ۔ 1 1: 13)
Top