Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 37
وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یُّنَزِّلَ اٰیَةً وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْلَا نُزِّلَ : کیوں نہیں اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ قَادِرٌ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يُّنَزِّلَ : اتارے اٰيَةً : کوئی نشانی وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور یہ کہتے ہیں کہ اس (مدعی رسالت) پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی ؟ (اے پیغمبر، ) تم کہہ دو کہ اللہ نشانی اتارنے پر (بھی) قادر ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ (حقیقت حال کو) نہیں جانتے۔
[15] نشانی سے مراد معجزہ ہے۔ [16] یعنی معجزہ نہ دکھانے کی وجہ یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے دکھانے سے عاجز ہے بلکہ اس کی وجہ کچھ اور ہے جسے یہ لوگ نہیں سمجھتے۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان کے لئے جو راہ پسند کی ہے وہ یہ ہے کہ لوگ اپنی عقل و ادراک کو استعمال کریں، آفاق وانفس کے دلائل پر غور کریں، پیغمبر کی باتیں سنیں، سوچیں اور سمجھیں اور اپنے اختیارات و ارادے سے ایمان کی راہ اختیار کریں۔
Top