Tafseer-e-Haqqani - Al-An'aam : 37
وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یُّنَزِّلَ اٰیَةً وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْلَا نُزِّلَ : کیوں نہیں اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ قَادِرٌ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يُّنَزِّلَ : اتارے اٰيَةً : کوئی نشانی وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور (کافر) یہ بھی کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہ کی گئی۔ کہہ دو کہ اللہ نشانی نازل کرنے پر تو قادر ہے لیکن ان میں سے بہت سے جانتے ہی نہیں 1 ؎
1 ؎ کہ معجزہ نازل نہ کرنے میں کیا کیا مصلحت ہے۔ 12 منہ ترکیب : فراء نے کہا ہے ارایت کا لفظ عرب میں دو معنی میں استعمال ہوتا ہے ایک رویۃ العین جب کسی کو کہے گا رایتک تو اس سے مراد ارایت نفسک ہے یہ مثنیٰ و مجموع ہوتا ہے ارایتکما ارایتکم دوسرے معنی رایتک اخبرنی جب ان معنی میں استعمال ہوگا تو ت مفتوحہ لاویں گے ہر حال میں ارایتک، ارایتکما، ارایتکم، ارایتکن بصریوں کے نزدیک ارایتک میں کاف جو ضمیر ثانی ہے اس کا کوئی محل اعراب نہیں بلکہ یہ حرف صرف خطاب کے لیے ہے۔ فراء کہتے ہیں کاف تاکید کے لئے نہیں۔ تفسیر : منکرین نبوت کے شبہات کی یہ چوتھی قسم ہے۔ وہ کہتے تھے کہ اگر آپ نبی برحق ہیں تو ہمارے کہنے کے موافق کیوں معجزہ نہیں دکھاتے ؟ اس کے جواب میں فرماتا ہے کہ خدا اس پر بھی قادر ہے مگر اس قسم کے معجزات انجام کار منکروں کے قطع و برید کا باعث ہوجاتے ہیں اور نیز عادت اللہ بھی یوں جاری نہیں اور ایسے معجزات کا کچھ فائدہ بھی نہیں ہوتا کیونکہ ایسے منکر پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔ پھر نبوت نہ ٹھہری بھان متی کا تماشا ٹھہرا۔ ان سب باتوں کی طرف اس جملہ میں اشارہ کرتا ہے ولکن اکثرھم لا یعلمون ومامن دابۃ اس جگہ ان کے شبہات کا رد کرکے آنحضرت ﷺ کی نبوت کا اثبات کرتا ہے اور اس طرح سے کہ زمین پر چلنے والوں اور ہوا پر اڑنے والے پرندوں کا خیال کرو کہ ان پر ہماری کیسی رحمت ہے۔ پھر اگر ایسے معجزات میں تمہارے لئے رحمت ہوتی تو ہم ہرگز دریغ نہ کرتے کیونکہ ہم کو قدرت ہے اور قدرت کا ثبوت بھی ان چرند پرند مخلوقات میں غور کرنے سے ظاہر ہے کہ چیونٹی سے لے کر ہاتھی تک اور چڑیا سے لے کر باز سیمرغ تک جس نوع کو دیکھو گے اس کے انتظامات اور آفرینش میں اس کی قدرت کی نشانی دکھائی دے گی اور ثبوت اس طرح پر کہ ان تمام انواع و اقسام حیوانات کو غور کرکے دیکھو تو وہ بھی تمہاری مثل ہیں۔ کھانے میں ‘ پینے میں ‘ چلنے میں ‘ لڑنے میں ‘ ملاپ میں ‘ بچوں کی پرورش اور گھر بنانے میں پھر جب اس رحیم و کریم نے ان حیوانات کو بغیر ایک معلم اور سردار کے خالی نہیں چھوڑا ہاتھیوں میں بھی ایک پیشرو ‘ چیونٹیوں میں بھی ایک پیش رو ہے علی ہذا القیاس تو پھر وہ اشرف انواع حیوان یعنی انسان کو بغیر معلم روحانی کے کیونکر خالی چھوڑتا اور اس زمانہ میں کہ تمام عالم میں گناہوں کی اور کفر بت پرستی کی گھٹا چھائی ہوئی ہے۔ اس معلم کی زیادہ ضرورت ہے اور اس وقت میں بجز محمد ﷺ کے تم کو اور کون دکھائی دیتا ہے۔ مافرطنا سے لے کر صراط مستقیم تک یہ بات بتلاتا ہے کہ قرآن میں ہر ایک قسم کے اسرار اور دلائل ودیعت رکھے گئے ہیں مگر کفار اندھے بہرے ہیں۔ ان کو وہاں تک رسائی نہیں۔ ایک فطری بات سے اپنی ذات کا نشان دیتا ہے کہ ان ملحد اور مشرکوں سے پوچھو کہ جب کوئی سخت مصیبت کا وقت آتا ہے تو روح کا میلان اپنی اسی چیز اصلی کی طرف ہوتا ہے اگر مانع نہ ہو تو اس حالت میں اسی کو پکارتے ہیں پھر وہی خلاصی دیتا ہے۔
Top