Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 105
حَقِیْقٌ عَلٰۤى اَنْ لَّاۤ اَقُوْلَ عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ قَدْ جِئْتُكُمْ بِبَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَرْسِلْ مَعِیَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
حَقِيْقٌ : شایان عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ لَّآ اَقُوْلَ : میں نہ کہوں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ اِلَّا الْحَقَّ : مگر حق قَدْ جِئْتُكُمْ بِبَيِّنَةٍ : تحقیق تمہارے پاس لایا ہوں نشانیاں مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاَرْسِلْ : پس بھیج دے مَعِيَ : میرے ساتھ بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
قائم ہوں اسی پر کہ میں کوئی بات اللہ پر گڑھ کر نہ کہوں البتہ حق ہی (کہوں گا) میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے کھلا نشان لے کر آیا ہوں،141 ۔ سو تو میرے ساتھ بنی اسرائیل کو جانے دے،142 ۔
141 ۔ یعنی ایسا معجزہ جو تمہاری سمجھ میں بھی آجائے۔ (آیت) ” حقیق علی۔۔۔ الحق “۔ پیغمبر کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا وصف اس کی غیر متزلزل وغیر مشتبہ دیانت، اور امانت وراست بازی ہوتی ہے اسی لیے موسیٰ (علیہ السلام) اپنے متعلق سب سے پہلے اسی کو اعلان فرماتے ہیں حقیق۔ قیل معناہ جدیر وقیل واجب (راغب) (آیت) ” قد جئتکم “۔ صیغہ جمع مخاطب سے مراد کل فرعونی ہیں۔ 142 ۔ بنواسرائیل اصلا ایک موحد قوم تھی اور اس وقت ایک مشرک تاجدار کے ظلم وستم کی تختہ مشق بنی ہوئی تھی۔ اسی لیے موسیٰ (علیہ السلام) کا پہلا مطالبہ قدرۃ یہی ہے کہ میں ان موحدوں کو اس مشرکانہ وجاہلی فضا سے دور اور الگ لے جا کر ایک الگ خطہ زمین میں آباد کروں گا۔ آج ( 1365 ؁ھ 1946 ء ؁ میں) ہندوستان میں جو تحریک ایک مستقل اور جداگانہ اسلامی آبادکاری کی پاکستان کے نام سے چلی ہوئی ہے اس تحریک کو خلاف اسلام کہنے والے علماء براہ کرم اس آیت پرخلوئے ذہن کے ساتھ غور فرمائیں۔
Top