Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 130
وَ لَقَدْ اَخَذْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِیْنَ وَ نَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑا اٰلَ فِرْعَوْنَ : فرعون والے بِالسِّنِيْنَ : قحطوں میں وَنَقْصٍ : اور نقصان مِّنَ : سے (میں) الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور ہم نے فرعون والوں کو قحط سالی میں اور پھلوں (کی پیداوار) کی کمی میں پکڑا تاکہ وہ تنبیہ حاصل کریں،167 ۔
167 ۔ یہ اس وقت پیش آیا جب فرعون اور فرعونی حکومت کی طرف سے انکار ومخالفت بڑھتی ہی گئی (آیت) ”’ بالسنین “۔ سنین۔ سنۃ۔ کی جمع ہے جس کے معنی محض سال کے ہیں لیکن محاورۂ زبان میں اس کا اطلاق قحط والے سال پر ہوتا ہے اور وہی یہاں مراد ہے یعنی الجدوب وھذا معروف فی اللغۃ (قرطبی) عبارۃ عن الجدب و اکثر ما یستعمل فی الحول الذی فیہ الجدب (راغب) (آیت) ” لعلھم یذکرون “۔ غایب اس نافرمان و سرکش قوم کے ابتلاء کی بھی اس کی اصلاح ہی تھی۔
Top