Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 171
وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ١ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب نَتَقْنَا : اٹھایا ہم نے الْجَبَلَ : پہاڑ فَوْقَهُمْ : ان کے اوپر كَاَنَّهٗ : گویا کہ وہ ظُلَّةٌ : سائبان وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ وہ وَاقِعٌ : گرنے والا بِهِمْ : ان پر خُذُوْا : تم پکڑو مَآ : جو اٰتَيْنٰكُمْ : دیا ہم نے تمہیں بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَّاذْكُرُوْا : اور یاد کرو مَا فِيْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے ان کے اوپر پہاڑ معلق کردیا تھا اس طرح کہ گویا وہ سائبان ہے اور انہیں یہ یقین ہوگیا تھا کہ وہ ان کے اوپر گرا ہی چاہتا ہے (اور فرمایا تھا کہ) جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ اختیار کرو اور یاد رکھو جو کچھ اس میں ہے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ،247 ۔
247 ۔ (جیسا کہ ہر صالح موحد قوم کو ہونا چاہیے) اس رفع طور پر حاشیے سورة البقرہ پارۂ اول رکوع 8 میں گزر چکے۔ (آیت) ” واذکروا مافیہ “۔ اور توریت میں اہم ترین تعلیم توحید کی تھی۔ (آیت) ” ظنوا “۔ ظن۔ یہاں گمان و خیال کے معنی میں نہیں علم ویقین کے معنی میں ہے۔ قال المفسرون اے علموا وایقنوا (کبیر) اے تیقنوا (بیضاوی)
Top