Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 90
وَ جَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَهُمْ وَ قَعَدَ الَّذِیْنَ كَذَبُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَجَآءَ : اور آئے الْمُعَذِّرُوْنَ : بہانہ بنانے والے مِنَ : سے الْاَعْرَابِ : دیہاتی (جمع) لِيُؤْذَنَ : کہ رخصت دی جائے لَهُمْ : ان کو وَقَعَدَ : بیٹھ رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَبُوا : جھوٹ بولا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول سَيُصِيْبُ : عنقریب پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا مِنْهُمْ : ان سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اور دیہاتیوں میں سے بہانہ باز لوگ آئے کہ انہیں اجازت مل جائے،162 ۔ اور جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے (بالکل ہی) جھوٹ بولا تھا وہ بیٹھے رہے،163 ۔ ان میں جو کافر رہیں گے وہ عذاب درد ناک میں مبتلا ہوں گے،164 ۔
162 ۔ منافقین کا دائرہ شہری آبادیوں تک محدود نہ تھا، شہر مدینہ کے باہر بعض دیہاتی قبیلہ بھی منافق تھے۔ اب ذکران کا آرہا ہے، اور ان کی بھی دو قسمیں بیان ہوں گی ، (آیت) ” الاعراب “۔ عرب کہتے ہیں نسل حضرت اسمعیل (علیہ السلام) کو اور اعراب اسی کی جمع ہے لیکن اعراب کا اطلاق صرف دیہاتی آبادی کے لئے مخصوص رہ گیا ہے۔ صار ذلک اسما لسکان البادیۃ (راغب) ھم سکان البادیۃ خاصۃ (تاج) (آیت) ” المعذرون “ َ معذر ایسے عذرظاہر کرنے والے کو کہتے ہیں جس کے پاس حقیقۃ کوئی عذر نہ ہو اور ہو محض بہانہ کررہے ہوں، ازہری لغوی نے ابن عباس ؓ سے یہ قول نقل کیا ہے کہ معذرین وہ لوگ ہیں جو عذر نہ رکھتے ہوں اور عذر پیش کریں، المعذر ھو المظھر للعذر اعتلالا من غیر حقیقۃ لہ فی العذر وھو لا عذر لہ۔۔۔۔ والمعذرین الذین یعتذرون بلاعذر (لسان) ھم الذین لاعذر لھم ولکن یتکلفون عذرا (تاج) المعذر الذی محق والمعذر الذی لیس بمحق یعتذر بلاعذر (لسان) قال الازھری قدیکون لامعذر غیر محق وھو الذین یعتذرون بلاعذر (تاج) 163 ۔ (اور ایسے باک نکلے کہ ظاہر داری بھی نہ برتی اور جھوٹا عذر کرنے بھی نہ آئے) کذبوا اللہ ورسولہ “۔ یہ کذب دعوی ایمان میں تھا۔ یعنی ان کا دعوی ایمان کذب خالص تھا۔ (آیت) ” قعدالذین “۔ ذکر انہی دیہاتیوں کا چل رہا ہے۔ 164 ۔ (دنیا میں قتل سے اور آخرت میں دوزخ سے) اے فی الدنیا بالقتل وفی الاخرۃ بالنار (کبیر) (آیت) ” منھم “۔ من تبعیض کے لئے ہے۔ عالم الغیب کو علم تھا کہ بعض ان میں سے ایمان لے آئیں گے اور عذاب سے مخلصی حاصل کرلیں گے، انما قال منھم لانہ تعالیٰ کان عالما بان بعضھم یومن ویتخلص عن ھذا العقاب (کبیر)
Top