Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 103
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت نُوَفِّ : ہم پورا کردیں گے اِلَيْهِمْ : ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فِيْهَا : اس میں وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں لَا يُبْخَسُوْنَ : نہ کمی کیے جائیں گے (نقصان نہ ہوگا)
اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیزگاری کرتے تو خدا کے ہاں سے بہت اچھا صلہ ملتا اے کاش وہ اس سے واقف ہوتے
(103) اور اگر یہ یہودی قرآن کریم اور حضور اکرم ﷺ پر ایمان لائیں اور یہودی مذہب اور جادوگری سے توبہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کے بدلے میں جو انہیں ثواب ملے گا وہ اس یہودیت اور جادوگری سے اچھا ہے۔ کاش یہ اللہ تعالیٰ کے صلہ کی تصدیق کریں لیکن یہ نہ اس کو سمجھتے ہیں نہ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ ایک یہ بھی تفسیر کی گئی ہے کہ یہ لوگ اپنی کتابوں کے ذریعے اس کی سچائی اور حقانیت سے اچھی طرح واقف ہیں (مگر اس کے باوجود اسے تسلیم نہیں کرتے)
Top