Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 8
قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا وَّ قَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ : ہوگا وہ لِيْ غُلٰمٌ : میرے لیے۔ میرا۔ لڑکا وَّكَانَتِ : جبکہ وہ ہے امْرَاَتِيْ : میری بیوی عَاقِرًا : بانجھ وَّقَدْ بَلَغْتُ : اور میں پہنچ چکا ہوں مِنَ : سے۔ کی الْكِبَرِ : بڑھاپا عِتِيًّا : انتہائی حد
انہوں نے کہا پروردگار میرے ہاں کس طرح لڑکا ہوگا۔ جس حال میں میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی انتہا کو پہنچ گیا ہوں
قال رب انی یکون لی غلم وکانت امراتی عاقر وقد بلغت من الکبر عتیا۔ زکریا نے کہا اے میرے رب میرے لڑکا کہاں سے ہوگا میری تو بیوی بھی بانجھ ہے اور (ادھر) میں بڑھاپے کے انتہائی درجہ کو پہنچ چکا ہوں۔ اَنّٰی یعنی کیسے ہوگا ‘ یہ سوال انکاری نہیں ‘ طلب کیفیت کے لئے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ بچہ کیسے ہوگا ہم دونوں کو جوان کردیا جائے گا یا دونوں بوڑھے ہی رہیں گے اور بچہ ہوجائے گا۔ حضرت زکریا کو بنظر اسباب تعجب ہوا قدرت خدا میں ان کو کوئی کلام نہ تھا۔ عِتِیٌّاصل میں عُتُوٌّ تھا ‘ عُتُوٌّ کا معنی ہے سرکشی اطاعت سے انکار ‘ یہاں مراد ہے کمال پیری ‘ زیادہ بوڑھا آدمی بےقابو ہوجاتا ہے اس کے اعضاء حسب منشاء کام کردینے سے انکار کردیتے ہیں ‘ قتادہ نے کہا ہڈیوں کی لاغری مراد ہے۔ عاتی وہ بوڑھا آدمی جس کی ہڈیاں خشکی کی طرف مائل ہوگئی ہوں سوکھنے لگی ہوں۔ عتا الشیخ اس بوڑھے کی عمر انتہا کو پہنچ گئی۔
Top