Tafseer-e-Usmani - Maryam : 8
قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا وَّ قَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ : ہوگا وہ لِيْ غُلٰمٌ : میرے لیے۔ میرا۔ لڑکا وَّكَانَتِ : جبکہ وہ ہے امْرَاَتِيْ : میری بیوی عَاقِرًا : بانجھ وَّقَدْ بَلَغْتُ : اور میں پہنچ چکا ہوں مِنَ : سے۔ کی الْكِبَرِ : بڑھاپا عِتِيًّا : انتہائی حد
بولا اے رب کہاں سے ہوگا مجھ کو لڑکا اور میری عورت بانجھ ہے اور میں بوڑھا ہوگیا یہاں تک کہ اکڑ گیا9
9 آدمی کا قاعدہ ہے کہ جب غیر متوقع اور غیر معمولی خوشخبری سنے تو مزید طمانیت و استلذاذ کے لیے بارہا پوچھتا اور کھود کرید کیا کرتا ہے۔ اس تحقیق و تفحّص سے لذت تازہ حاصل ہوتی اور بات خوب پکی ہوجاتی ہے یہ ہی منشاء حضرت زکریا (علیہ السلام) کے سوال کا تھا۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " انوکھی چیز مانگتے تعجب نہ آیا۔ جب سنا کہ ملے گی تب تعجب کیا۔ "
Top