Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 10
لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ كِتٰبًا فِیْهِ ذِكْرُكُمْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
لَقَدْ اَنْزَلْنَآ : تحقیقی ہم نے نازل کی اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف كِتٰبًا : ایک کتاب فِيْهِ : اس میں ذِكْرُكُمْ : تمہارا ذکر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : تو کیا تم سمجھتے نہیں ؟
ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا تذکرہ ہے۔ کیا تم نہیں سمجھتے
لقد انزلنا الیکم کتبا فیہ ذکر کم افلا تعقلون۔ (اے گروہ قریش) ہم نے تمہاری طرف قرآن نازل کیا ہے جس کے اندر تمہارا ذکر ہے کیا تم نہیں سمجھتے۔ ذکر یعنی تمہاری فضیلت اور بزرگی قرآن کے اندر ہے بشرطیکہ تم اس کو سمجھو (اور مانو) یا یہ مطلب ہے کہ قرآن میں تمہارے لئے شرف ہے کہ تمہاری زبان میں اتارا گیا ہے۔ یا ذکر سے مراد ہے اللہ کا ذکر اور ضروری دینی امور کا تذکرہ۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ ذکر سے مراد ہے اچھا ذکر اور شہرت و ناموری۔ یا نصیحت یا وہ اعلیٰ اخلاق جن سے تم کو اچھا ذکر حاصل ہو۔ مجاہد کے نزدیک ذکر سے اس جگہ مراد ہیں باتیں۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے ذکر اور تذکرہ کسی چیز کو یاد رکھنا ‘ ذکر کرنا زبان پر جاری کرنا ‘ شہرت ‘ تعریف ‘ شرف ‘ نماز ‘ دعا وہ کتاب جس میں قرض کی تفصیل ہوتی ہے اور مالی حساب ہوتا ہے۔ اَفَلاَ تَعْقِلُوْنَمیں ہمزہ انکاری ہے یعنی کیا تم اس کے اندر وہ باتیں نہیں سمجھتے جن سے تمہاری بہبودی اور شرف وابستہ ہے۔
Top