Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 48
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَمْلَیْتُ لَهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَا١ۚ وَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
وَ كَاَيِّنْ : اور کتنی ہی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیاں اَمْلَيْتُ : میں نے ڈھیل کی لَهَا : ان کو وَهِىَ : اور وہ ظَالِمَةٌ : ظالم ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهَا : میں نے پکڑا انہیں وَاِلَيَّ : اور میری طرف الْمَصِيْر : لوٹ کر آنا
اور بہت سی بستیاں ہیں کہ میں ان کو مہلت دیتا رہا اور وہ نافرمان تھیں۔ پھر میں نے ان کو پکڑ لیا۔ اور میری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے
وکاین من قریۃ املیت لہا وہی ظالمۃ ثم اخذتہا والی المصیر۔ اور بہت سی بستیوں والوں کو میں نے مہلت دی اور وہ (تمہاری طرح) بےجا حرکتیں کرنے والے (کافر) تھے پھر میں نے ان کو دھر پکڑا اور میرے ہی (حکم کی) طرف (ان کو) لوٹ کر آنا ہوا یا لوٹ کر (سب کو) آنا ہے۔ اس آیت میں شہادت پیش کی گئی ہے اس امر کی کہ اللہ اپنی وعید عذاب کے خلاف نہیں کرتا اور تاخیر عذاب سے یہ نہ سمجھ لینا چاہئے کہ عذاب آئندہ نہیں آئے گا تاخیر عذاب اللہ کا دستور حکم ہی ہے دیکھو بہت سی ظالم بستیاں ایسی گزر چکی ہیں جن کو فوری عذاب میں مبتلا نہیں کیا گیا مہلت اور ڈھیل دی گئی اور آخر ان کو پکڑ لیا گیا۔
Top