Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 48
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَمْلَیْتُ لَهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَا١ۚ وَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
وَ كَاَيِّنْ : اور کتنی ہی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیاں اَمْلَيْتُ : میں نے ڈھیل کی لَهَا : ان کو وَهِىَ : اور وہ ظَالِمَةٌ : ظالم ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهَا : میں نے پکڑا انہیں وَاِلَيَّ : اور میری طرف الْمَصِيْر : لوٹ کر آنا
اور بہت سی بستیاں ہیں کہ میں ان کو مہلت دیتا رہا اور وہ نافرمان تھیں پھر میں نے انکو پکڑلیا اور میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے
48: وَکَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَۃٍ اَمْلَیْتُ لَھَا وَھِیَ ظَالِمَۃٌ (اور بہت سی بستیوں والوں کو میں نے مہلت دی اور وہ بےجا حرکات کرنے والے تھے) یعنی بہت سے بستیوں والے ایسے گزرے ہیں جو تمہاری طرح ظلم کرنے والے تھے میں نے ان کو ایک وقت تک مہلت دی۔ ثُمَّ اَخَذْتُھَا (پھر میں نے ان کو عذاب کے ساتھ پکڑا) وَاِلَیَّ الْمَصِیْرُ (اور میرے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے) یعنی لوٹنا میری طرف ہی ہے مجھ سے کوئی چیز فوت نہ ہوگی۔ سوال : اس صورت میں وَکَاَیِّن وائو کے ساتھ ذکر کیا جبکہ پہلی صورت میں فَکَاَیِّن فاء کے ساتھ ذکر کیا ؟ جواب : کیونکہ پہلا کاینؔ فکیف کان نکیر ] الحج : 44 [ کا بدل تھا۔ اور یہ دوسرا پہلے دو جملوں کا حکم رکھتا ہے جن کا عطف وائو سے کیا گیا ہے وہ جملے یہ ہیں : ولن یخلف اللہ وعدہ اور ان یومًا عند ربک ] الحج : 47 [ ہے۔
Top