Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 61
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ يُوْلِجُ : داخل کرتا ہے الَّيْلَ : رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَيُوْلِجُ : اور داخل کرتا ہے النَّهَارَ : دن فِي الَّيْلِ : رات میں وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
یہ اس لئے کہ خدا رات کو دن میں داخل کردیتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور خدا تو سننے والا دیکھنے والا ہے
ذلک بان اللہ یولج الیل فی النہار ویولج النہار فی الیل (اللہ کی یہ مدد) اس لئے ہے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ یعنی وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے لیکن اس کا دستور یہ ہے کہ متضاد اشیاء میں ادل بدل کرتا رہتا ہے رات کا دن میں اور دن کا رات میں داخلہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جتنا ایک کو بڑھاتا ہے اتنا ہی دوسرے کو گھٹا دیتا ہے یا یہ مطلب ہے کہ روشنی کی جگہ غروب آفتاب کی وجہ سے تاریکی لے آتا ہے اور رات کی تاریکی جگہ طلوع آفتاب کی وجہ سے روشنی کردیتا ہے۔ وان اللہ سمیع بصیر۔ اور اس وجہ سے بھی اللہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ یعنی بدلہ لینے والے کے اور جس سے بدلہ لیا جائے اس کے اقوال کو سنتا ہے یا یہ مطلب ہے کہ اہل ایمان کی دعاؤں کو سنتا اور ان کو قبول فرماتا ہے اور دونوں کے عمل کو دیکھتا ہے۔ پس کسی کے عمل کو ناکارہ نہیں چھوڑے گا (اور مطابق عمل سزا و جزا دے گا) ۔
Top