Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 61
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ يُوْلِجُ : داخل کرتا ہے الَّيْلَ : رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَيُوْلِجُ : اور داخل کرتا ہے النَّهَارَ : دن فِي الَّيْلِ : رات میں وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
یہ اس واسطے74 کہ اللہ لے لیتا ہے رات کو دن میں اور دن کو رات میں اور75 اللہ سنتا دیکھتا ہے
74:۔ ” ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰهَ یُوْلِجُ الخ “ یہ فتح و نصرت کی دلیل انی ہے وعدہ فتح و نصرت کا اعادہ کیا گیا تاکہ اس کی دو دلیلیں ذکر کی جائیں قلت عدد کے اللہ تعالیٰ مشرکوں کے کثیر العدد لشکر اور مسلح فوجوں پر فتح دے سکتا ہے۔ کیونکہ یہ نظام شب و روز اسی کے قبضہ میں ہے جو رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات لاسکتا ہے وہ ایک جماعت کو دوسری جماعت پر غلبہ بھی دے سکتا ہے ای ذلک النصر کائن بسبب ان اللہ تعالیٰ شانہ قادر علی تغلیب بعض مخلوقاتہ علی بعض والمداولۃ بین الاشیاء المتضادۃ و من شانہ ذلک (روح ج 17 ص 190) ۔ 75:۔ ” وَ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ بَصِیْر “ اور اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھنے والا اور سننے والا بھی ہے یہ ماقبل کا تتمہ ہے کیونکہ جس طرح ناصر (مدد کرنے والے) کے لیے ضروری ہے کہ وہ مظلوم کی مدد پر قادر ہو۔ اس طرح کے لیے لابدی ہے کہ وہ مظلوم کے حال سے باخبر ہو۔ من تتمہ الحکم لا بد منہ اذ لا بد للناصر من القدرۃ علی نصر المظلوم و من العلم بانہ کذالک (روح) ۔
Top