Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 61
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ يُوْلِجُ : داخل کرتا ہے الَّيْلَ : رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَيُوْلِجُ : اور داخل کرتا ہے النَّهَارَ : دن فِي الَّيْلِ : رات میں وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
یہ اس لئے کہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور خدا تو سننے والا اور دیکھنے والا ہے
(22:61) ذلک۔ یہ اس لئے کہ۔ ذلک کا اشارہ کس طرف ہے اس میں دو مختلف قول ہیں۔ اول یہ کہ اس کا مشار الیہ خداوند تعالیٰ کی وہ قدرت اور طاقت ہے جس کا بیان آیت ہذا میں ایلاج لیل ونہار کی صورت میں آیا ہے۔ دوم۔ مشار الیہ اللہ تعالیٰ کی وہ تمام صفات ہیں جو آیات 56 تا 60 میں مذکور ہوئی ہیں یعنی قیامت کے روز اس وحدہ لا شریک کی بلا شرکت غیرے مکمل بادشاہی ۔ روز قیامت اس کا خلقت کے لئے واحد حاکم ہونا۔ صالحین کو جنت النعیم میں داخل کرنے کی قدرت کا مالک ہونا۔ اور کفار و مکذبین کو عذاب مہین میں مبتلا کرنا اور اپنے مومن بندوں میں سے جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہو اس کی امداد کرنا۔ ان تمام صفات کی دلیل اس کی وہ قدرت ہے جو آیت ہذا (61) میں ایلاج لیل ونہار کی صورت میں بیان ہوئی ہے۔ بان۔ میں ب سببیہ ہے۔ بان۔ یعنی یہ سبب اس امر کے کہ۔۔ یولج۔ مضارع واحد مذکر غائب ایلاج (افعال) مصدر ولج مادہ۔ وہ داخل کرتا ہے۔ الولوج کے معنی کسی تنگ جگہ میں داخل ہونے کے ہیں جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے حتی یلج الجمل فی سم الخیاط (7:40) یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکہ میں سے نہ نکل جائے۔ یولج الیل فی النھار وہ داخل کرتا ہے رات کو دن میں۔ اسی سے ولیجۃ ہے جس کے معنی ولی دوست۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ولم یتخذوا من دون اللہ ولا رسولہ ولا المؤمنین ولیجۃ (9:16) انہوں نے خدا اور اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو ولی دوست نہیں بنایا۔ ایلاج الیل فی النہار وایلاج النہار فی الیل سے مراد یہ ہے کہ اس نے نظام فلکی کچھ اس طرح منظم فرمایا ہے کہ زمین جب اپنے مدار میں سورج کے گرد اپنے طور پر گردش کرتی ہے تو آہستہ آہستہ رات کا کچھ حصہ (یعنی رات کی تاریکی) دن میں (دن کی روشنی میں) داخل ہوجاتا ہے ۔ اور یوں دن طویل ہوتے جاتے ہیں۔ اور پھر دن کا کچھ حصہ (یعنی دن کی روشنی) رات (کی تاریکی) میں داخل ہوجاتا ہے۔ تو دن (جوں جوں رات میں داخل ہوتا جاتا ہے) چھوٹا ہوتا جاتا ہے۔ اور رات طویل ہوتی جاتی ہے۔
Top