Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 54
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِیْلُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ ہیں لَشِرْذِمَةٌ : ایک جماعت قَلِيْلُوْنَ : تھوڑی سی
(اور کہا) کہ یہ لوگ تھوڑی سی جماعت ہے
ان ہولآء لشر ذمۃ یہ (بنی اسرائیل) تھوڑے سے ہیں شِرْ ذِمَۃٌ آدمیوں کی قلیل تعداد اس کی تائید اگلے فقرہ۔ قلیلون۔ سے کردی۔ یہ آیت دلالت کر رہی ہے کہ وہ روایت جس میں بنی اسرائیل کی تعداد چھ لاکھ ستر ہزار بتائی گئی ہے غلط ہے۔ فرعون نے بنی اسرائیل کو قلیل التعداد اپنے لشکر کے مقابلہ میں قرار دیا بعض روایات میں فرعون کے لشکر کے مقدمہ (اگلے حصہ) کی تعداد سات لاکھ بیان کی گئی ہے۔ اسی پر ساقہ (پچھلا حصّہ) اور دونوں بازوؤں (یمین و یسار) اور قلب (وسط) کو قیاس کرلیا جائے لیکن یہ تعداد بھی خلاف عقل و روایت ہے مصر کا ملک ہی کتنا تھا بڑی بڑی حکومتوں اور سلطنتوں کی فوج کی تعداد بھی اتنی نہیں ہوتی۔ میں کہتا ہوں شاید شر ذمہ کہہ کر بنی اسرائیل کی تعداد کی قلت ‘ فرعون نے اپنی فوج کے مقابلہ میں ظاہر کی ہو اور قلیلون کہہ کر واقعی ان کی تعداد کی کمی بیان کی ہو۔
Top