Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 136
اُولٰٓئِكَ جَزَآؤُهُمْ مَّغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَؕ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ جَزَآؤُھُمْ : ان کی جزا مَّغْفِرَةٌ : بخشش مِّنْ : سے رَّبِّھِمْ : ان کا رب وَجَنّٰتٌ : اور باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : اس میں وَنِعْمَ : اور کیسا اچھا اَجْرُ : اجر الْعٰمِلِيْنَ : کام کرنے والے
ایسے ہی لوگوں کا صلہ پروردگار کی طرف سے بخشش اور باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) وہ ان میں ہمیشہ بستے رہیں گے اور (اچھے) کام کرنے والوں کا بدلہ بہت اچھا ہے
اولءِک جزاء ھم مغفرۃ من ربھم و جنت تجری من تحتھا الانھار خالدین فیھا ان سب تقویٰ رکھنے والوں اور توبہ کرنے والوں کی یا انہی توبہ کرنے والوں کی جزاء مغفرت الٰہی ہے اور ایسے باغ ہیں جن کے درختوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان جنتوں میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ جنّٰت کی تنوین بتارہی ہے کہ وہ اہل تقویٰ جو اوصاف مذکورہ کے حامل ہیں ان کی جزاء سے ان مغفور گناہگاروں کا ثواب کم درجہ کا ہوگا اسی لیے اہل تقویٰ کی جزاء والی آیت کا تتمہوَ اللہ ُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ کے ساتھ کیا تھا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اہل احسان محبت خداوندی کے مستحق ہیں اور مغفور اہل معصیت کے ثواب کا بیان ذیل کی آیت پر ختم کیا۔ و نعم اجر العاملین بیشک اپنی کوتاہی کی تلافی کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو فوت شدہ چیز کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن فوت شدہ کی تلافی کرلینے والے میں اور صاحب احسان میں بڑافرق ہے اوّل اجیر ہے دوسرا محبوب اور اجیر محبوب کی طرح نہیں ہوسکتا۔ شاید لفظ جزاء کو اس جگہ لفظ اجر سے بدل کر ذکر کرنے میں یہی نکتہ ہے۔ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : گناہ سے توبہ کرنے والا بےگناہ کی طرح ہے 1 ؂۔ فائدہ بیشک جنت اہل تقویٰ اور (گناہگار) اہل توبہ کے لیے تیار کی گئی ہے لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ گناہوں پر جم جانے والے (اہل ایمان) جنت میں نہیں جائیں گے جیسے دوزخ اگرچہ کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے لیکن دوسروں کا دوزخ میں نہ ہونا اس سے لازم نہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مؤمن مرتکب کبیرہ کو اللہ گناہوں سے پاک کرکے جنت میں داخل فرما دے خواہ تطہیر کی یہ صورت ہو کہ دوزخ کا عذاب دے کر پاک صاف کردے جیسے بھٹی میں پڑ کر معدنی چیزوں کا میل صاف ہوجاتا ہے یا بغیر عذاب دیئے اللہ بخش دے اور اس طرح توبہ نہ کرنے والا گناہگار بھی توبہ کرنے والے کی طرح ہوجائے۔ ثابت بنانی نے کہا مجھے اطلاع ملی ہے کہ جب آیت : والذین اذا فعلوا فاحشۃ۔۔ نازل ہوئی تو ابلیس رویا۔
Top