Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 136
اُولٰٓئِكَ جَزَآؤُهُمْ مَّغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَؕ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ جَزَآؤُھُمْ : ان کی جزا مَّغْفِرَةٌ : بخشش مِّنْ : سے رَّبِّھِمْ : ان کا رب وَجَنّٰتٌ : اور باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : اس میں وَنِعْمَ : اور کیسا اچھا اَجْرُ : اجر الْعٰمِلِيْنَ : کام کرنے والے
ایسے لوگوں کی جزا ان کے پروردگار کی طرف سے بخشش ہے اور (بہشت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں پڑی بہ رہی ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ (ہمیش) رہیں گے، اور کام کرنے والوں کے لیے کیسا اچھا معاوضہ ہے،271 ۔
271 ۔ (آیت) ” اولٓئک “۔ کا اشارہ صاف انہی لوگوں کی طرف ہے جن کا ذکر ابھی آچکا ہے، غلطیاں، خطائیں، لغزشیں بھی ان سے صادر ہوتی رہتی ہیں، اور ساتھ ہی وہ ان کی تلافی اور تدارک بھی کرتے رہتے ہیں، انہی کے لیے یہ جنت کی نعمتیں بیان ہورہی ہیں، (آیت) ” عاملین “۔ لفظی معنی عمل کرنے والے کے ہیں، محاورۂ قرآنی میں اس سے مراد عمل صالح کرنے والے ہیں۔
Top