Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 54
اِنْ تُبْدُوْا شَیْئًا اَوْ تُخْفُوْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
اِنْ تُبْدُوْا : اگر تم ظاہر کرو شَيْئًا : کوئی بات اَوْ تُخْفُوْهُ : یا اسے چھپاؤ فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ كَانَ : ہے بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے عَلِيْمًا : جاننے والا
اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اس کو مخفی رکھو تو (یاد رکھو کہ) خدا ہر چیز سے باخبر ہے
ان تبدوا شیئا او تخفوہ فان اللہ کان بکل شیء علیما . اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو گے یا پوشیدہ رکھو گے ‘ اللہ (تو بہرحال) ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ یعنی رسول اللہ کو ایذاء یا ان کی بیبیوں سے نکاح کا ارادہ ظاہر کرو گے یا دلوں میں چھپائے رکھو گے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ اس آیت کا نزول اس شخص کے حق میں ہوا جس نے رسول اللہ کے بعد حضرت عائشہ سے نکاح کرنے کا ارادہ دل میں پوشیدہ رکھا تھا۔ اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے یعنی تم کو اس (ظاہر اور پوشیدہ) گناہ کی سزا دے گا۔ اس تمہیم میں اور امہات المؤمنین سے صراحۃً نکاح کی ممانعت کے بعد برہان بیان کرنے میں مزید زور وعید عذاب اور تخیف سزا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس شخص نے حضور ﷺ کی کیس بیوی سے نکاح کرنے کا لفظ زبان سے نکالا تھا ‘ اس نے اس بات سے توبہ کی اور گناہ کے کفارے میں ایک بردہ اذاد کیا اور جہاد میں سواری کے کام آنے کیلئے دس اونٹ دئیے اور پیدل حج کیا جیسا کہ حضرت ابن عباس کے مذکورہ بالا بیان میں آیا ہے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ جب آیت حجاب نازل ہوگئی تو امہات المؤمنین کے باپوں ‘ بھائیوں اور دوسرے قریب ترین رشتہ داروں نے کہا کہ آئندہ ہم بھی رسول اللہ کی بیبیوں سے کلام کریں گے تو پردے کی آڑ سے ‘ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top