Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 75
لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِ لَیْسَ لَهٗ دَعْوَةٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَا فِی الْاٰخِرَةِ وَ اَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ اَنَّ الْمُسْرِفِیْنَ هُمْ اَصْحٰبُ النَّارِ
لَا جَرَمَ : کوئی شک نہیں اَنَّمَا : یہ کہ تَدْعُوْنَنِيْٓ : تم بلاتے ہو مجھے اِلَيْهِ : اس کی طرف لَيْسَ لَهٗ : نہیں اس کے لئے دَعْوَةٌ : بلانا فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَلَا : اور نہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَاَنَّ : اور یہ کہ مَرَدَّنَآ : پھرجانا ہے ہمیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَاَنَّ : اور یہ کہ الْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والے هُمْ : وہ۔ وہی اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ والے (جہنمی)
سچ تو یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم مجھے بلاتے ہو اس کو دنیا اور آخرت میں بلانے (یعنی دعا قبول کرنے) کا مقدور نہیں اور ہم کو خدا کی طرف لوٹنا ہے اور حد سے نکل جانے والے دوزخی ہیں
لا جرم انما تدعوننی الیہ لیس لہ دعوۃ فی الدنیا ولا فی الاخرۃ فان مردنا الی اللہ وان المسرفین ھم اصحب النار۔ یقینی بات یہ ہے کہ جس چیز کی (عبادت کی) طرف تم مجھے بلاتے ہو ‘ وہ نہ تو دنیا ہی پکارنے جانے کے لائق ہے اور نہ آخرت میں اور یہ (بھی یقینی بات ہے) کہ ہم سب کو اللہ کے پاس لوٹ کر جانا ہے اور جو لوگ (بندگی کی) حد سے تجاوز کرنے والے ہیں ‘ وہ دوزخ ہوں گے۔
Top