Tafseer-e-Mazhari - Al-Ghaafir : 52
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ الظّٰلِمِیْنَ مَعْذِرَتُهُمْ وَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ
يَوْمَ : جس دن لَا يَنْفَعُ : نفع نہ دے گی الظّٰلِمِيْنَ : جمع ظالم مَعْذِرَتُهُمْ : ان کی عذر خواہی وَلَهُمُ : اور ان کے لیے اللَّعْنَةُ : لعنت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے سُوْٓءُ الدَّارِ : برا گھر (ٹھکانا)
جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی اور ان کے لئے لعنت اور برا گھر ہے
یوم یا ینفع الظمین معذرتھم ولھم اللعنۃ ولھم سوء الدار اس روز کافروں کا عذر ان کو فائدہ نہیں دے گا اور رحمت خدا سے ان کو دوری ہوگی اور اس عالم میں ان کیلئے خرابی ہوگی۔ اِنَّا لَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا ضحاک نے کہا : دنیا میں مدد کرنے سے مراد ہے دلیل وبرہان سے مدد کرنا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : غلبہ عطا کرنا مراد ہے۔ بیضاوی نے کہا : اگرچہ کبھی کافروں کو بھی غلبہ عطا کیا گیا ‘ لیکن اعتبار انجام و مآل اور اکثریت کا ہے (اور اکثر صورتوں میں پیغمبروں کو کافروں پر غلبہ ہی عطا کیا گیا ہے) بعض لوگوں نے کہا : نصرت رسل سے مراد ہے دشمنوں سے انتقام (یعنی دنیا میں اللہ نے پیغمبروں کے دشمنوں سے پیغمبروں کا انتقام ضرور لیا) ۔ وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْھَاد یعنی قیامت کے دن جب اعمال نامے لکھنے والے فرشتے شہادت دیں گے کہ پیغمبروں نے اللہ کا پیام اپنی امتوں تک پہنچا دیا تھا اور کافروں نے ان کو جھوٹا قرار دیا تھا۔ اَلظّٰلِمِیْنَ ظالموں سے مراد ہیں کافر۔ وَلَھُمُ اللَّعْنَۃُ لعنت سے مراد ہے رحمت خدا سے دوری۔ سُوْٓءُ الدَّار یعنی برا گھر ‘ مراد جہنم۔
Top