Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 18
وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَبِالْاَسْحَارِ : اور وقت صبح هُمْ : وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : استغفار کرتے
اور اوقات سحر میں بخشش مانگا کرتے تھے
وبالاسحارھم یستغفرون . اور اخیر شب میں استغفار کیا کرتے تھے۔ سحر ‘ رات کا آخری چھٹا حصہ ‘ صاحب قاموس نے لکھا ہے صبح سے کچھ پہلے کا وقت اور ہر شئی کا کنارہ۔ مطلب یہ ہے کہ رات کو کم سونے اور بیشتر وقت میں نماز پڑھتے رہنے کے باوجود وہ اپنے اس عمل کو اداء حق سے کم سمجھتے ہیں اور سحر کو معافی کے طلبگار ہوتے ہیں گویا وہ خیال کرتے ہیں کہ ہم سے کوئی بڑا جرم سرزد ہوگیا اور اللہ کی اطاعت میں قصور ہوگیا ‘ جس کی تلافی توبہ سے کرنی ضروری ہے۔ حسن نے کہا : جملے کا معنی یہ ہے کہ وہ رات کو کم ہی سوتے ہیں اکثر چستی کے ساتھ سحر تک عبادت میں مشغول رہتے ہیں ‘ پھر استغفار کرتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر رات کو جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے ‘ اللہ آسمان دنیا کی طرف نزول اجلال فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے : میں ہی بادشاہ ہوں ‘ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں ‘ کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اس کو عطا کروں ‘ کون ہے جو مجھ سے گناہوں کی معافی کا طلبگار ہو اور میں اس کے گناہ معاف کر دوں۔ (متفق علیہ) مسلم کی روایت میں ہے پھر اللہ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے اور فرماتا ہے : ” کون ہے جو روک سکتا ہو ایسی ذات کو جو نہ نادار ہے نہ ظالم “ یہاں تک کہ فجر نکل آتی ہے۔ حضرت ابن عباس کی صحیح روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات سے اٹھ کر تہجد پڑھتے ‘ استغفار کرتے اور کہتے تھے : اے اللہ ! تیرے ہی لیے ستائش (زیبا) ہے۔ آسمانوں کا اور زمین کا اور ان کی کائنات کا تو ہی مدبر ہے ‘ تیرے ہی لیے حمد ہے۔ آسمانوں کا زمین کا اور ان کی موجودات کا تو ہی حاکم ہے ‘ تیری ہی تعریف (زیبا) ہے۔ تو ہی حق ہے ‘ تیرا ہی و عدہ حق ہے تیرا (ہمیشہ) باقی رہنا حق ہے ‘ تیرا کلام حق ہے ‘ دوزخ حق ہے ‘ انبیاء حق ہیں ‘ محمد ﷺ حق ہیں ‘ قیامت حق ہے۔ اے اللہ ! میں تیرا ہی فرمانبردار ہوں ‘ تجھی پر ایمان رکھتا ہوں ‘ تجھی پر میرا بھروسہ ہے ‘ تیری ہی طرف میں رجوع کرتا ہوں ‘ تیری مدد سے میں دشمنوں کا مقابلہ کرتا ہوں ‘ تیری ہی جانب میں اپنا معاملہ (فیصلہ کے لیے) لے جاتا ہوں ‘ تو ہمارا رب ہے ‘ تیری ہی طرف منتقل ہونا ہے ‘ میرے اگلے ‘ پچھلے اور پوشیدہ ‘ ظاہر گناہ اور وہ قصور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے معاف فرما دے ‘ تو ہی آگے بڑھانے والا اور پیچھے ہٹانے والا ہے (یا سب سے پہلے اور سب کے بعد تو ہی ہے) تیرے سوا کوئی معبود نہیں اور تیرے علاوہ کوئی قابل پرستش نہیں۔ (متفق علیہ) حضرت عبادہ ؓ بن صامت راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص رات سے اٹھ کر کہے : لَا اِلٰہَ الاَّ اللہ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ وَ سُبْحَانَ اللہ وَالْحَمْدُِ ﷲِ وَلَا اِلٰہَ الاَّ اللہ وَ اللہ ُ اَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ الاَّ بِ اللہ ِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ . اس کے بعد کہے : رَبِّ اغْفِرْلِیْ یا فرمایا : پھر دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہوگی ‘ اس کے بعد وضو کر کے نماز پڑھے گا تو نماز قبول کی جائے گی۔ (رواہ البخاری) [ ترجمہ ] : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ وہ اکیلا ہے ‘ اس کا کوئی شریک نہیں ‘ اسی کی حکومت ہے ‘ اسی کے لیے ہر تعریف (زیبا) ہے اور وہ ہر شے پر قابو رکھتا ہے۔ اللہ پاک ہے ‘ اللہ کے لیے ہر تعریف زیبا ہے ‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ اللہ سب سے بڑا ہے ‘ سوائے اللہ کی مدد کے جو بزرگ اور عظمت والا ہے ‘ نہ طاقت ہے نہ قوت۔ پھر کہے : اے میرے رب مجھے معاف کر دے یا فرمایا : پھر دعا کرے ‘ الخ حضرت عائشہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب رات سے بیدار ہوتے تو کہتے : لَآ اِلٰہَ الاَّ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ اَسْتَغْفِرُکَ لِذَنْبِیْ وَاَسْءَلُکَ رَحْمَتَکَ اَللّٰھُمَّ زِدْنِیْ عِلْمًا وَلاَ تُزِغْ قَلْبِیْ بَعْدَ اِذْھَدَیْتَنِیْ وَھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ. [ رواہ ابوداوٗد ]
Top