Tafseer-al-Kitaab - Al-Humaza : 4
وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَبِالْاَسْحَارِ : اور وقت صبح هُمْ : وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : استغفار کرتے
ہرگز نہیں، (بلکہ وہ ایک نہ ایک دن ضرور مرے گا اور کفر کی وجہ سے) ضرور حطمہ میں پھینکا جائے گا۔
[1] حُطمہ نکلا ہے حطم سے جس کے معنی توڑنے اور ٹکڑے ٹکڑے کردینے کے ہیں۔ یہاں حطمہ سے مراد دوزخ ہے کہ جو چیز بھی اس میں پھینکی جائے گی اسے وہ اپنی گہرائی اور آگ کی وجہ سے توڑ پھوڑ کر رکھ دے گی۔
Top