Tafseer-e-Mazhari - At-Tur : 41
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَؕ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ : ان کے پاس غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں
ام عندھم الغیب فھم یکتبون . کیا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ یہ لکھ لیا کرتے ہیں۔ اَمْ عِنْدَھُمُ الْغَیْبُ : حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : الغیب سے مراد لوح محفوظ ہے جس کے اندر تمام مغیبات کا اندراج ہے۔ فَھُمْ یَکْتُبُوْنَ : کہ اس سے یعنی لوح محفوظ سے وہ لکھ لیا کرتے ہیں۔ بعض علماء نے کہا : مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ جو حشر ‘ قیامت اور اخروی عذاب وثواب کا عقیدہ لے کر آئے ہیں اور ان غیبی امور کا ذکر کر رہے ہیں جن کا وقوع ممکن بلکہ برہان و دلیل کی روشنی میں واجب و ضروری ہے تو کیا ان منکروں کا علم غیب ہے کہ غائب امور کا ذکر جو رسول اللہ ﷺ کر رہے ہیں ‘ ان کو اس کا غلط ہونا معلوم ہے ‘ اسی لیے یہ ان امور کا انکار کر رہے ہیں۔ قتادہ نے کہا : یہ جواب ہے کافروں کے قول کا۔ کافروں نے کہا تھا : نَتَرَبَّصُ بِہٖ رَیْبَ الْمَنُوْنَِ ۔ اللہ نے اس کا جواب دیا کیا ان کو علم غیب ہے کہ محمد ﷺ ان سے پہلے مرجائیں گے اور ان کا کوئی نشان بھی باقی نہیں رہے گا۔ اس تفسیر پر فَھُمْ یَکْتُبُوْنَ کا ترجمہ ہوگا کہ وہ حکم لگا رہے ہیں۔ کتاب بمعنی حکم آتا ہے۔ [ کذا قال القعنبی ]
Top