Al-Qurtubi - At-Tur : 41
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَؕ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ : ان کے پاس غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں ؟
ام عندھم الغیب فھم یکتبون۔ وہ لوگوں کے لئے غیب میں سے وہ کچھ لکھتے ہیں جس کا وہ ارادہ کرتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ ان کے پاس ایسا علم ہے جو لوگوں سے غائب ہے یہاں تک کہ انہیں علم ہوگیا کہ رسول اللہ نے قیامت، جنت، جہنم اور بعث کے بارے میں جو کچھ خبر دی ہے وہ سب باطل ہے۔ قتادہ نے کہا، جب انہوں نے کہا نتربص بہ ریب المنون ہم اس کے بارے میں حادثات زمانہ کا اتنظار کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ام عندھم الغیب یہاں تک کہ انہیں علم ہے کہ حضرت محمد ﷺ کا وصال کب ہوگا اور ان کے معاملہ کا انجام کیا ہوگا (1) ؟ حضرت ابن عباس نے کہا : کیا ان کے پاس لوح محفوظ ہے تو اس میں جو کچھ ہے اسے وہ لکھتے ہیں اور اس میں جو کچھ ہے اس کی لوگوں کو خبر دیتے ہیں (2) ؟ قتبی نے کہا، یکتبون کا معنی ہے وہ حکم دیتے ہیں (3) کتاب کا معنی حکم (فیصلہ) ہے اس معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کتب ربکم علی نفسہ الرحمۃ (الانعام : 54) یعنی تمہارے رب نے فیصلہ کردیا ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے : والذی نفسی بیدہ لاحکمن بینکم بکتاب اللہ (4) اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا۔
Top