Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 41
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَؕ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ : ان کے پاس غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
کیا ان کے پاس غیب ہے کہ اسے لکھتے جاتے ہیں ؟
کیا ان کے پاس غیب ہے کہ اس کو لکھتے جاتے ہیں ؟ 41 ؎ فطری باتیں ایسی ہوتی ہیں جن کو اگر کوئی جھٹلانا چاہے تو بھی نہیں جھٹلا سکتا جب تک کہ ان کے لئے کوئی واضح اور غیر مبہم دلیل نہ ہو۔ جو باتیں محمد رسول اللہ ﷺ نے کی ہیں ان میں سے ہر ایک بات پر ایک ایک نہیں سو سو دلیلیں موجود ہیں مثلاً رسول اللہ ﷺ نے عقدیہ ٔ توحید کا اعلان کیا تو اس پر دلائل کے انبار لگا دیئے۔ عقیدہ آخرت اسلام لانے کے لئے ضروری قرار دیا تو اس پر اتنے دلائل پیش کئے کہ اس کائنات کے ذرہ ذرہ کی شہادتیں پیش کیں۔ سورج ‘ چاند ‘ ستارے ‘ سیارے اور فضا کی ایک ایک چیز کے پیدا ہونے اور فنا ہونے کی شہادت پیش کی۔ دوبارہ جی اٹھنے کا عقیدہ بیان کیا تو تم کو معلوم ہے کہ کس قدر دلائل کا ایک سلسلہ قائم کردیا۔ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہونے کی نفی کی تو کیا اس پر دلائل نہیں دیئے ؟ تم نے فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں کہا تو اس نے دلائل سے تمہاری آنکھیں نیچی کردیں۔ پھر تم ہی بتائو کہ آخر جو باتیں تم کرتے ہو ان کی کوئی دلیل ہے یا تمہارے پاس کوئی اس طرح کے مخفی ذرائع (Sources) ہیں جن سے تم ان باتوں کو لکھ کر رکھتے ہو اور اگر نہیں اور یقینا نہیں تو ان آوارہ و بےسروپا باتوں کا فائدہ ؟ جب کہ وہ معقول بھی نہیں اور ان کی سطحیت کو تم بھی اچھی طرح سمجھتے ہو۔
Top