Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 186
مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَا هَادِیَ لَهٗ١ؕ وَ یَذَرُهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
مَنْ : جس يُّضْلِلِ : گمراہ کرے اللّٰهُ : اللہ فَلَا : تو نہیں هَادِيَ : ہدایت دینے والا لَهٗ : اس کو وَيَذَرُهُمْ : وہ چھوڑ دیتا ہے انہیں فِيْ : میں طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی يَعْمَهُوْنَ : بہکتے ہیں
جس شخص کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ ان (گمراہوں) کو چھوڑے رکھتا ہے کہ اپنی سرکشی میں پڑے بہکتے رہیں
من یضلل اللہ فلا ہادی لہ ویذرہم فی طغیانہم یعمہون : جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو کوئی راہ پر لانے والا نہیں اور اللہ ان کو ان کی گمراہی میں بھٹکتا ہوا چھوڑ دیتا ہے۔ حقیقت میں ان کی روگردانی کی علت یہ ہے کہ من یضلل اللّٰہ فلا ہادی لہ جس کو اللہ گمراہ چھوڑ دے اس کو راہ پر لانے والا کوئی نہیں وَیَذَرَہُمْ فِیْ طُغْیَانِہِمْ یََعَمَہُوْنَ یمعہون یذرہم کی ضمیر مفعول سے حال ہے۔ ابن جریر نے قتادہ وغیرہ کی روایت سے لکھا ہے کہ قریش نے رسول اللہ ﷺ : کی خدمت میں عرض کیا آپ ہمارے قرابت دار ہیں ہم کو بطور اشارہ بتا دیجئے کہ قیامت کب آئے گی ابن جریر وغیرہ نے حضرت ابن عباس ؓ : کا قول نقل کیا ہے کہ حمل بن ابی قشیر اور سمول بن زید نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا اگر آپ نبی ہیں جیسا کہ آپ کا دعویٰ ہے تو بتائیے کہ قیامت کب آئے گی ہم بھی تو جان لیں قیامت کیا ہے اس پر آیات ذیل کا نزول ہوا۔
Top