Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 16
قَؔوَارِیْرَاۡ مِنْ فِضَّةٍ قَدَّرُوْهَا تَقْدِیْرًا
قَوَا۩رِيْرَا۟ : شیشے مِنْ فِضَّةٍ : چاندی کے قَدَّرُوْهَا : انہوں نے ان کا اندازہ کیا ہوگا تَقْدِيْرًا : مناسب اندازہ
اور شیشے بھی چاندی کے جو ٹھیک اندازے کے مطابق بنائے گئے ہیں
قواریرا من فضۃ . اول قواریر سے بدل ہے۔ ابن ابی حاتم کی روایت ہے ‘ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : جنت میں کوئی ایسی چیز نہیں کہ تم کو دنیا میں اس کے مشابہ چیز نہیں دی گئی ہو۔ جنت کے قواریر فضّہ کے مشابہ دنیوی قواریر ہیں۔ کلبی کا قول ہے کہ اللہ نے ہر قوم کے بلوری برتن انہی کے ملک کی مٹی سے پیدا کیے اور جنت کی زمین چاندی کی ہے اس لیے وہاں کی چاندی کے بلوری برتن ہوں گے ‘ جن سے اہل جنت پئیں گے۔ قدروھا تقدیرا . یعنی اہل جنت کی سیرابی کے اندازہ کے مطابق پلانے والے خادم (غلمان) کو زوں کی مقدارمقرر کرلیں گے ‘ نہ سیرابی کی ضرورت سے مقدار زیادہ ہوگی نہ کم۔ فریابی نے حضرت ابن عباس ؓ کا یہی قول نقل کیا ہے شیخ اجل مولانا یعقوب کرخی (رح) نے فرمایا : شاید اس سے اس طرف اشارہ ہے کہ ارواح میں معرفت الٰہی کی جتنی استعداد ہوگی اسی کے مقدار کے موافق کو زوں کی مقدار ہوگی۔ ہناد نے مجاہد کا قول نقل کیا ہے کہ تقدیر اکواب کا یہ معنی ہے کہ وہ نہ اتنے لبریز ہوں گے کہ چھلک جائیں نہ کناروں سے کم ‘ یا یہ مطلب ہے کہ اہل جنت خود اپنے دلوں میں ایک اندازہ مقرر کرلیں گے اور ان کے اندازہ کے موافق کوزے ان کے سامنے آئیں گے یا یہ معنی ہے کہ نیک اعمال کے اندازہ کے موافق کوزے ان کو ملیں گے۔
Top