Mazhar-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 105
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا قَوْمُ نُوْحِ : نوح کی قوم الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں کو
نوح کی قوم نے پیغمبروں1 کو جھٹلایا۔
(ف 1) ان آیتوں میں سب سے پہلے نوح سے شروع فرما کر چند رکوع میں کئی نبیوں کا تذکر فرمایا ہے نوح (علیہ السلام) کی قوم نے نوح کو جھٹلایا اور دیگر تمام انبیاء کو بھی جھٹلایا، ایک نبی کو جھٹلانا اور اس کے حکم کی تعمیل نہ کرنا حقیقت میں سب انبیاء کو جھٹلانا ہے اس میں سب کے حکم کی نافرمانی پائی گئی اور سب کی تکذیب کی۔ جب ان کے ہم قوم بھائی نوح نے یہ کہا کیا تم خدا سے نہیں ڈرتے اور بتوں کو پوجتے ہو۔ بیشک میں تمہارے لیے خدا کی طرف سے امانت دار رسول ہوکر آیا ہوں میری امانت اور دیانت پر تم لوگ بھی اتفاق کرتے ہو ہمیشہ سے تم میں رہتاسہتا ہوں کسی اور ملک یا اور قوم یا اور زبان کا آدمی نہیں پس تم اللہ سے ڈرو اور جو میں کہوں اس کی اطاعت کرو اور میں تو تم سے تبلیغ رسالت پر دنیوی کچھ مزدوری نہیں مانگتا۔ جو تم کو ناگوار گزرے میری جزا تو خدا کے پاس ہے یہ تو صاف میرے صدق کی دلیل ہے اگر میں جھوٹارسول ہوتا تو ضرور مجھ کو تم سے کسی نفع کی طمع ہوتی جو اپنے آپ کو رسول بتاتا۔ پس خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ تب احمقوں نے اس کا جواب دیا کیا ہم تمہارے اوپر ایمان لے آئیں حالانکہ تمہارے ساتھ ذلیل لوگ ہیں یہ بات انہوں نے غرور سے کہی غرباء کے پاس بیٹھنا انہیں گوارا نہ تھا اس میں وہ اپنی کسرشان جانتے تھے اس لیے ایمان جیسی نعمت سے محروم رہے۔ ذلیل سے مراد ان غربا اور پیشہ ور لوگ تھے نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو جواب دیا کہ مجھ کو ان غریب لوگوں کے پیشے سے کچھ سروکار نہیں میں تو غریب پیشہ ور اور شریف ہر ایک کو خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کی نصیحت کرتا ہوں اور ظاہر میں جو شخص میری نصیحت پر عمل کرے اس کو میں نیک جانتا ہوں ان کے دل کا حال اللہ کو معلوم ہے اور ہر شخص کی نیت کا معاملہ اس کو خوب روشن ہے۔
Top