Mazhar-ul-Quran - An-Naml : 6
وَ اِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْاٰنَ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ عَلِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک تم لَتُلَقَّى : دیا جاتا ہے الْقُرْاٰنَ : قرآن مِنْ لَّدُنْ : نزدیک جانب) حَكِيْمٍ : حکمت والا عَلِيْمٍ : علم والا
اور1 بیشک تم کو ایک بڑے حکمت والے علم والے کی طرف سے قرآن دیا جارہا ہے ۔
حضرت موسیٰ کا واقعہ۔ (ف 1) مشرکین مکہ قرآن کو انسان کا کلام کہتے تھے اس لیے فرمایا اے محبوب تم نے تو قرآن ایسے صاحب حکمت سے پایاجوحکمت والا ہے اپنے حکموں میں اور علم والا ہے تمام امور میں، اب آگے موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ بیان فرمایا، جب موسیٰ اپنی بی بی کو ساتھ لے کر مدین سے مصر کو آرہے تھے تواندھیری رات میں راستہ بھول گئے تھے اور جاڑے کے موسم کے سبب ان کو اور ان کی بی بی کو سردی بھی بہت لگ رہی تھی اس حالت میں طور پہاڑ کے پاس ان کو آگ کی سی روشنی نظر آئی اس روشنی کو دیکھ کر انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم یہاں ٹھہرو میں آگ کی روشنی کی طرف جاتا ہوں آگ کے پاس کوئی شخص ملا تو اس سے راستہ کی خبر بھی مل جائے گی اور سردی میں تاپنے کے لیے تھوڑی سی آگ بھی لیتاآؤں گا جب موسیٰ وہاں گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک سبزدرخت آگ کا روشن ہورہا ہے وہ تجلی حق کی روشنی تھی موسیٰ (علیہ السلام) اس کو دیکھ کر حیرت میں رہ گئے تب وہاں سے آواز آئی کہ حیرت نہ کرو۔
Top