Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 23
وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا١ؕ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا
وَقَضٰى
: اور حکم فرمادیا
رَبُّكَ
: تیرا رب
اَلَّا تَعْبُدُوْٓا
: کہ نہ عبادت کرو
اِلَّآ اِيَّاهُ
: اس کے سوا
وَبِالْوَالِدَيْنِ
: اور ماں باپ سے
اِحْسَانًا
: حسن سلوک
اِمَّا يَبْلُغَنَّ
: اگر وہ پہنچ جائیں
عِنْدَكَ
: تیرے سامنے
الْكِبَرَ
: بڑھاپا
اَحَدُهُمَآ
: ان میں سے ایک
اَوْ
: یا
كِلٰهُمَا
: وہ دونوں
فَلَا تَقُلْ
: تو نہ کہہ
لَّهُمَآ
: انہیں
اُفٍّ
: اف
وَّلَا تَنْهَرْهُمَا
: اور نہ جھڑکو انہیں
وَقُلْ
: اور کہو
لَّهُمَا
: ان دونوں سے
قَوْلًا
: بات
كَرِيْمًا
: ادب کے ساتھ
اور فیصلہ کیا ہے تیرے پروردگار نے اس بات کا کہ نہ عبادت کرو تم سوائے اس کے کسی کی اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو ، اگر پہنچ جائیں تمہارے پاس بڑھاپے کو ان میں سے ایک میں سے ایک یا دونوں پس نہ کہو ان کے لیے اف اور نہ ڈانٹو ان کو ، اور کہو ان کے سامنے بات ادب سے ۔
ربط آیات : دیگر مکی سورتوں کی طرح سورة بنی اسرائیل میں بنیادی طور پر چار بنیادی باتیں بیان کی گئی ہیں یعنی قرآن پاکی صداقت وحقانیت ، توحید باری تعالیٰ ، رسالت اور وقوع قیامت ، ان مضامین کے علاوہ سورة ہذا کی ابتدائی آیت میں معراج کا واقعہ بیان ہوا ہے ، چونکہ یہ سورة واقعہ معراج کے بعد نازل ہوئی ، اس لیے اس میں آگے چل کر ہجرت کے متعلق بھی ذکر آتا ہے ، توحید باری تعالیٰ کا تذکرہ گذشتہ آیت میں بھی آچکا ہے ، (آیت) ” لاتجعل مع اللہ الھا اخر “ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہ بناؤ اب یہاں سے شروع کرکے پورے دو رکوع میں سورة کا مرکزی مضمون بیان ہو رہا ہے ، اللہ تعالیٰ نے یہاں پر پندرہ اصول بیان فرمائے ہیں جو اسلامی معاشرہ کی بنیاد ہیں ، ان اصولوں پر کاربند ہو کہ اسلام کا اجتماعی نظام ٹھیک طور پر قائم ہو سکتا ہے اسلامی نظام خلافت کے لیے یہ اصول منشور کی حیثیت رکھتے ہیں ان اصولوں کی پابندی کے بغیر صحیح اسلامی معاشرہ قائم نہیں ہو سکتا اور نہ لوگوں کو ظلم وتعدی اور برائیوں سے روکا جاسکتا ہے ۔ قرآن کی بعض سورتوں میں اسلام کے معاشرتی نظام کو خاص طور پر بیان کیا گیا ہے ، مثلا سورة نور میں نظام عفت وعصمت سمجھایا گیا ہے اور سورة حجرات میں مسلمانوں کی معاشرتی تنظیم کے موٹے موٹے اصول بیان کیے گئے ہیں وہاں پر اللہ تعالیٰ نے بارہ اصول بیان کیے ہیں جن پر عمل درآمدہ سے آپس کے حالات درست رہ سکتے ہیں پھر سات حوامیم سورتیں ہیں جن میں اللہ نے مسلمانوں کا اعتقادی نظام سمجھایا ہے ان سورتوں کو لباب القرآن بھی کہا جاتا ہے تو اس سورة میں اللہ نے وہ پندرہ اصول بیان فرمائے ہیں جو اسلامی ریاست کا منشور ہیں اور جن پر ہمارے نظام خلافت کی بنیاد ہے ۔ (1) (توحید فی العبادت) ان میں پہلا اصول توحید فی العبادت ہے ، یہ مضمون اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں مختلف عنوانات کے تحت بیان فرمایا ہے ، یہاں ارشاد ہوتا ہے ۔ (آیت) ” وقضی ربک الا تعبدوا الا ایاہ “۔ اور تیرے پروردگار نے فیصلہ کیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ، اگر توحید کو عبادت میں تسلیم کرلیا جائے تو پھر باقی باتوں میں بھی اسے مان لیا جائے گا جو شخص عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی کرے گا ، وہ شرک کی جملہ اقسام سے محفوظ رہے گا جن کا تذکرہ اللہ نے تعالیٰ نے سورة انعام میں فرمایا ہے ، اللہ تعالیٰ کو شرک ہرگز پسند نہیں اس لیے اللہ نے پہلا اصول یہی بیان فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کیا جائے اور صرف اسی کی عبادت کی جائے ، سورة بینہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (آیت) ” وما امروا الا لیعبدوا اللہ مخلصین لہ الدین “۔ اور ان کو تو صرف یہی حکم دیا گیا ہے کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کریں اور اطاعت کو صرف اسی کے لیے خاص اسی کے لیے خاص کرنے والے ہوں ، اسی کی غلامی اختیار کریں ، یہ اٹل اصول ہے جو تمام اقوام وملل میں یکساں رہا ہے ، صابی قوموں کے لیے بھی یہی قانون تھا اور اب حنیفی اقوام بھی اسی قانون کی پابند ہیں ، جب یہ اصول تمام اقوام عالم کے لیے ہے تو پھر یہود ونصاری اس سے کیوں بدکتے ہیں انہیں بھی توحید فی العبادت کو بلا چون و چراں تسلیم کرلینا چاہیے ، قرآن پاک کی اکثر سورتوں میں یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ مستحق عبادت صرف اللہ کی ذات ہے کیونکہ الوہیت کی صفات اس کے سوا کسی دوسری ذات میں نہیں پائی جاتیں ، اسی لیے ہم ہر نماز کی ہر رکعت میں اقرار کرتے ہیں کہ اے پیغمبر ! ﷺ (آیت) ” ایاک نعبد وایاک نستعین “۔ ہم خاص تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ، جب خالق ، مالک ، پروردگار ، علیم کل ، مختار مطلق نافع ، ضار اور مافوق الاسباب متصرف اللہ اللہ کے سوا کوئی نہیں تو پھر عبادت کے لائق بھی صرف وہی ذات ہے ، اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں خالقیت الوہیت اور تصرف کی صفات کا ذکر کرنے کے بعد الوہیت کا مسئلہ سمجھایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا ، ایسا کرنا بغاوت ، سرکشی ظلم اور کفر ہے ۔ عبادت انتہائی درجے کی تعظیم کو کہا جاتا ہے جو اس اعتقاد پر مبنی ہو کہ جس ذات کی تعظیم کر رہا ہوں وہ نفع ونقصان کی مالک ہے اور اس کے پاس تصرف ہے ، یہ تعظیم رکوع و سجود کی شکل میں ہوتی ہے یا نذر ونیاز کی صورت میں یا محض مافوق الاسباب پکارنے کی صورت میں ، حالانکہ اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہے (آیت) ” فلا تدعوا مع اللہ احد “۔ (الجن) اللہ کے سوا کسی کو (مافوق الاسباب) نہ پکارو ، (آیت) ” فادعوا اللہ “ صرف اللہ ہی کو پکارا ، سورة النمل میں ہے (آیت) ” امن یجیب المضطراذا دعاہ “۔ کون ہے جو مضطرب کی دعا کو سنتا ہے (آیت) ” ء الہ مع اللہ “۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی الہ ہے ، غرضیکہ اللہ نے اسلامی ریاست کے منشور کی پہلی شق یہی بیان فرمائی کہ عبادت صرف اللہ کی کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، اللہ تعالیٰ کی کسی بھی صفت مختصہ میں کسی کو شریک نہ بناؤ ، یہود ونصاری حلت و حرمت کے معاملے میں شرک میں مبتلا ہوئے ، انہوں نے اپنی طرف سے بعض چیزوں کو حلال اور بعض کو حرام ٹھہرا لیا حالانکہ یہ منصب صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کا ہے مگر انہوں نے یہ منصب انسانوں کو سونپ دیا الغرض ! اللہ نے پہلی بات یہ بیان فرمائی ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حق ہے ۔ (2) (والدین سے حسن سلوک) توحید فی العبادت کے بعد اللہ نے دوسرا اصول یہ بیان فرمایا ہے ، (آیت) ” وبالوالدین احسانا “ اور اپنے والدین کے ساتھ احسان کرو ، اس میں فعل محذوف ہے اور دراصل پورا جملہ یوں ہے (آیت) ” واحسنوا بالوالدین احسانا “۔ یعنی احسان کرو اپنے ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا ، انسان کو اولین قرب والدین سے ہوتا ہے ، ان کی گود میں پرورش پاتا ہے وہی اس کی تربیت کرتے ہیں ، لہذا انسانی معاشرے میں حقوق کا سلسلہ والدین سے شروع ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے یہ قانون بنی اسرائیل سمیت تمام شرائع میں مشترک رہا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ، اور والدین کے ساتھ احسان کرو ، سورة بقرہ میں بھی یہی الفاظ آتے ہیں کہ ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو (آیت) ” وبالوالدین احسانا “۔ اور والدین کے ساتھ احسان کرو ، احسان کا مطلب یہ ہے کہ قولی ، فعلی کسی طریقے سے بھی ایذاء نہ پہنچائی جائے کہ یہ حرام ہے ، اگر والدین محتاج ہیں تو ان کی مالی معاونت کی جائے اگر محتاج نہیں تو ان کا ادب واحترام اور دیگر خدمت انجام دی جائے کسی جائز کام میں ان کی مخالفت نہ کی جائے ، آگے اللہ تعالیٰ نے بعض حدود وقیود بھی بیان فرمائے ہیں کہ اگر والدین کفر ، شرک یا بدعت پر لگانا چاہیں ، یا شریعت کے خلاف کسی کام کا حکمدیں تو ان کی بات نہ مانیں ، (آیت) ” وصاحبھما فی الدنیا معروفا “۔ (لقمان) البتہ دنیا میں رہ کر ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے ۔ والدین سے نیک سلوک کرنے کے سلسلے میں ان کا مسلمان ہونا بھی ضروری نہیں ، حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی بڑی صاحبزادی حضرت اسماء ؓ کی والدہ صلح حدیبیہ کے زمانہ میں مدینہ منورہ آئیں ، اس وقت حضرت صدیق ؓ اسے طلاق دے چکے تھے اور وہ شرک پر ہی قائم تھی حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ میری مال آئی ہے اور وہ مشرکہ ہے تو کیا اس حالت میں میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں ؟ آپ نے فرمایا ” صلی امک “ اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو اس کی خدمت تواضع کرو ، کپڑے دو ، کرائے کے پیسے دو وغیرہ وغیرہ مطلب یہ ہے کہ ایک مسلمان کے لیے مشرک والدین کے ساتھ بھی نیک سلوک کرنے کا حکم ہے ۔ فرمایا (آیت) ” اما یبلغن عندک الکبر احدھما اوکلھما “۔ اگر پہنچ جائیں تمہارے سامنے وہ بڑھاپے کو ایک یا دونوں (آیت) ” فلا تقل لھما اف “۔ تو انکو اف تک بھی نہ کہو ، ہماری زبان میں اسے لفظ ہوں پر بھی محمول کیا جاسکتا ہے ، یہ بھی ادنی درجے کا لفظ ہے اور ا سے بےادبی کا پہلو نکلتا ہے ، لہذا اتنا بھی نہ کہو (آیت) ” ولا تنھر ھما “ اور ان دونوں یعنی والدین کو ڈانٹو بھی نہ ان سے گستاخی کی کوئی بات نہ کرو بلکہ (آیت) ” وقل لھما قولا کریما “۔ ان کے ساتھ نہایت ہی ادب سے بات کرو ، اگر والدین غصے میں بھی ہوں ، ناراض ہوں ، جب بھی ادب کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو ہمارے ملک میں بعض بدبخت ایسے بھی ہیں جو والدین کا گالیاں دینے کے علاوہ مار پیٹ سے بھی گریز نہیں کرتے بعض والدین کو قتل بھی کردیتے ہیں ایک شخص نے اپنی سوتلی ماں کو گلوشاہ کے میلے میں آٹھ سو روپے میں بیچ ڈالا بڑے بڑے خاندانوں کی عورتیں شکایت کرتی ہیں کہ بیٹا لندن سے پڑھ کر آیا ہے تو بیوی کی بات ہی چلتی ہے ، ہمیں پوچھتا ہی نہیں حتی کہ کھانے پینے تک کے لیے نہیں پوچھتا بعض ایسے بھی ہیں جنہوں نے والدین کو گھر سے نکال دیا بعض نے صرف زمین خاطر باپ کو قتل کردیا ، باپ نے دوسری بیوی کی تو بیٹا ناراض ہوگیا کہ اب جائداد میں اور بھی حصے دار بن جائیں گے ، حالانکہ شریعت نے تو نکاح ثانی کی ترغیب دی ہے جب کہ آدمی خرچہ اٹھا سکتا ہو مگر اولاد کی ناہنجاری ہے جو والدین کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں ۔ مولانا عبیداللہ سندھی (رح) کی والدہ آخر تک سکھ مت پر رہیں آپ دیوبند سے فارغ ہو کر آئے تو ماں کو اپنا پاس بلا لیا ان کی پوری پوری خدمت کرتے ناراض ہو بھی جاتی تو خدمت گزاری میں فرق نہ آتا اگر ماں آپ کو جوتے بھی مارتی تو آپ اف نہ کرتے یہ اسلامی تعلیمات کی برکات ہیں ، جب ماں دین پور میں فوت ہوئی تو مولانا اس کابل میں تھے ، ایک دفعہ ماں نے کہا کہ میں نے دان میں گائے دینی ہے تو نے اسے گائے بھی خرید کردی تاکہ وہ اپنی رسم پوری کرلے غیر مسلم ہونے کے باوجود آپ نے ماں کی اتنی خدمت کی یہ سعادت مند لوگوں کی نشانی ہوتی ہے اسی لیے فرمایا کہ ماں باپ بوڑھے ہوجائیں تو ان کا زیادہ خیال رکھو ، بعض اوقات طبیعت میں چڑ چڑا پن آجاتا ہے اس کو برداشت کرتے ہوئے ان سے نیک سلوک کرو۔ (والدین کے لیے دعا) والدین کے متعلق مزید فرمایا (آیت) ” واخفض لھما جناح الذل من الرحمۃ “۔ اور ان کے سامنے عاجزی کا بازو جھکا دو نیاز مندی سے گویا ماں باپ کے ادب واحترام کو ہر طریقے سے ملحوظ رکھو ، اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ان کے لیے بارگاہ رب العزت میں دعا بھی کرو (آیت) ” وقل رب ارحمھما کما ربینی صغیرا “۔ اے پیغمبر ! ﷺ میرے ماں باپ پر اس طرح رحم فرما جس طرح انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی تھی اور مجھ پر مہربانی کرتے رہے ، اولاد کے لیے والدین کی شفقت میں ماں کا حق فائق ہے ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ کسی نے دریافت کیا حضور ! میں والدین میں سے کس کے ساتھ نیک سلوک کروں ، تو آپ نے فرمایا ، ماں کے ساتھ ، اس شخص نے دوبارہ اور سہ بارہ دریافت کیا تو حضور ﷺ نے یہی جواب دیا کہ ماں کے ساتھ پھر چوتھی دفعہ فرمایا ، باپ کے ساتھ ، باپ کے مقابلے میں ماں زیادہ عاجز اور زیادہ شفیق ہوتی ہے ، وہ بچے کی پرورش میں زیادہ تکلیف اٹھاتی ہے اس لیے حسن سلوک میں اس کو اولیت دی گئی ہے ، اس کے بعد دوسرے قرابتداروں کی باری آتی ہے کہ ان سے بھی حسن سلوک کیا جائے ۔ (رجوع الی اللہ) (آیت) ” وربکم اعلم بما فی نفوسکم “۔ اور تمہارا رب خوب جانتا ہے جو کچھ تمہارے نفسوں میں ہے تمہاری نیکی اور صلاحیت تمہارا اخلاص اور نفاق ، تمہاری فرمانبرداری اور نافرمانی ، اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ان تکونوا صالحین “۔ یعنی اگر تم صلاحیت اور نیکی کے حامل ہو گے تو اللہ تعالیٰ کی مہربانیاں شامل حال ہوں گی (آیت) ” فانہ کان للاوابین غفورا “۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ رجوع رکھنے والوں کے لیے بہت بخشنے والا ہے ، اللہ کی طرف رجوع کرنا انبیاء کی لغات میں سے ہے ، حضرت داؤد (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا (آیت) ” انہ اوب “۔ (یس) حضرت ایوب (علیہ السلام) کے متعلق بھی فرمایا (آیت) ” نعم العبد انہ اواب “۔ وہ بہت اچھے بندے اور اللہ کی طرف رجوع رکھنے والے تھے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے متعلق ارشاد فرمایا (آیت) ” ان ابرھیم لحلیم اواہ منیب “۔ (ہود) بیشک آپ بردبار نرم دل اور رجوع الی اللہ والے تھے۔ (صلوۃ الاوابین) حضور ﷺ نے بعض لوگوں کو چاشت کے وقت نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا ” تلک صلوۃ الاوابین حین تومض الفصال “۔ یہ رجوع الی اللہ رکھنے والوں کی نماز ہے اور یہ اس وقت ادا کی جاتی ہے جب اونٹوں کے بچوں کے پاؤں ریت میں گرم ہونے لگتے ہیں یعنی اس نماز کا وقت کا وقت نو ، دس ، بجے دن ہے ، اس نماز کی کم از کم دو اور زیادہ آٹھ یا بارہ رکعت بھی پڑھی جاسکتی ہیں ، حضور ﷺ (مسلم ص 249 ، ج 1) اکثر چار رکعت ادا فرماتے تھے ۔ فتح مکہ (2) (مسلم ص 249 ج 1 (فیاض) والے دن آپ نے آٹھ رکعت ادا فرمائیں ، حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کا قول ہے کہ جو لوگ مغرب کے بعد نماز پڑھتے ہیں فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں ، یہ بھی اوابین کی نماز ہے مگر حدیث میں یہ خطاب چاشت کی نماز کو دیا گیا ہے ، بہرحال اللہ نے یہ دوسرا اصول بیان فرمایا کہ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو اجتماعی منشور کا پہلا اصول توحید فی العبادت تھا ، اب دوسرا اصول والدین سے حسن سلوک ٹھہرا۔
Top